اسلام کی بقا

Posted on at


آج میری سوچ کا دائرہ کار اسلام کی بقا پہ منحصر ہے. آپ میری اس بات سے اکتفا کریں گے کہ اسلام کو  تلوار یا قتل و گارت سےنہیں پھیلایا گیا. اس بحث کی گہرائی میں اگر اترا جاۓ توبحث کافی طول اختیار کر سکتا ہے.اگر ہم تاریخ میں اوراق میں جھانکیں تو نتیجہ یہ سامنے آتا ہے کہ جب بھی اسلام کی بقا اور تحفظ کی ضرورت پیش آئی تو تلوارہی کا استعمال کرنا پڑا. اس کو ہم جہاد بھی کہہ سکتے ھیں.مگر جب آج اس دور میں اسلام کی بقا کی شدید ضرورت ھو تو اس دفاع کو کمزور بنا ڈالنے کے لئے ہتھیار کے استعمال کو دہشتگردی کا نام دے دیا جاتا ہے. اور ستم ظریفی دیکھیے کہ صرف مسلمان کو ہی دہشتگردی کے ساتھ منسوب کر دیا جاتا ہے.آج اگر مسلم ممالک کو نشانے پر رکھا جاتا ہے تو کیا دنیا واقف نہیں؟؟



کیا ہم مسلمان بھی واقف نہیں؟؟


کیا یہ سب دوسروں کے لئے ہی جائز ہے؟ اگر کوئی اپنے یا مسلمان بھائی کے دفاع کے لئے آواز اٹھاۓ تو



اس کو دہشتگردی کے لقب سے کیوں نواز دیا جاتا ہے؟ کیا ہمیں نظر نہیں آ رہا کہ مسلم امّہ کے ٹکڑے کر کے بانٹ بانٹ کر کمزور کیا جا رہا ہے؟


بہت سے مسلم ممالک کی کوششوں کو بدنام کر کے ان کی آواز کو سنا نہیں جاتا. شاید کچھ مسلم حکمرانوں کو یہ خوش فہمی ہے کہ ان کے سر پر عالمی طاقتوں کا سایہ ہے تو وہ ان کی عنایتوں سے لطف اندوز ھو کے



خود کو محفوظ سمجھ کر خاموش ھیں .......


کچھ قابل و فکر اور تلخ حقیقت کو جاننے کے لئے اگلے حصّہ کے منتظر رہیے گا..


الله حافظ


بلاگ رائیٹر


نبیل حسن 



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160