ہمسا یوں کے حقوق

Posted on at


ہمسایہ فارسی لفظ ہے، عام طور پر اس کا ترجمہ پڑوسی کیا جاتا ہے۔ عربی میں اس کے لئے جار کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ ہمسائیگی اور پڑوس کا تعلق محض لوگوں کے احاطہ تک ہی محدود نہیں بلکہ بہت زیادہ وسیع ہے، گھر کے قریب رہنے والے لوگوں کے علاوہ ایک کالج کے دو طالب علم ، ایک کارخانے کے دو مزدور، ایک سفر کے دہ ساتھی ہمسایہ ہیں۔ لیکن ان سب میں اس کی زیادہ اہمیت ہے جو زیادہ قریب ہے اور رشتہ دار ہے۔ سورۃ النساء میں ارشاد ربانی ہے: رشتہ دار ہمسایہ اور اجنبی ہمسایہ ان سے نیک سلوک کرو۔ عارضی ہمسایہ سے مراد دوست اور ہم سفر وغیرہ ہیں۔


اسلام کی یہ تعلیم نہیں کہ محض مسلمان ہمسایہ سے نیک سلوک کریں بلکہ ہو تو یہ تعلیم دیتا ہے کہ ہمسایہ خواہ کسی مذہب یا فرقے سے تعلق رکھتا ہو اس کے ساتھ نیکی کی جائے اس کو کسی قسم کی تکلیف نہ دی جائے۔ ہمسائے کے حقوق  مندرجہ ذیل ہیں۔


 ہمسائے کے عزت و اکرام


ہمسایہ کا سب سے پہلا حق یہ ہے کہ ان کی عزت کی جائے اگر وہ بڑے ہیں تو ان کو اپنا بزرگ خیال کیا جائے اور کوئی بات ایسی نہ کی جائے کہ جس سے یہ ظاہر ہو کہ تم ان کی عزت نہیں کرتے ہو۔ ارشاد نبوی ﷺ  ہے۔


جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کو اپنے ہمسایہ کی عزت کرنی چاہیے۔


اللہ کے نزدیک بہترین ہمسایہ وہ ہے جو اپنے ہمسایوں سے بہت اچھا سلوک کرتا ہے۔


   حسن سلوک


ہمسایہ کا دوسرا حق یہ ہے کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے کسی قسم کی زیادتی نہ کی جائے، اگر ہمسایہ سے کوئی غلطی ورزد ہو جائے تو عفو و درگزر سے کام لیا جائے۔ اس طرح کرنے سے خلوص و محبت ، ایثار و قربانی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ اللہ تعا لیٰ سورۃ النساء میں پڑوسیوں سے حسن سلوک اور احسان کرنے کا حکم دیتا ہے۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ اگر نیک سلوک کروگے تو پورے ایماندار بن جاؤ گے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضورپاک  ﷺ نے فرمایا؛ جو شخص خدا اور رسول اللہ ﷺ سے محبت رکھتا ہے اسے سچ بولنا چاہیے ، امانت میں خیانت نہیں کرنی چاہیئے ، ہمسایوں سے حسن سلوک کرنا چاہیے۔


  ایذا رسانی سے پرہیز


ہمسایوں کو کسی قسم کی تکلیف نہ دی جائے جو شخص اپنے پڑوسی کو تکلیف دیتا ہے وہ کسی صورت میں مومن نہیں۔ ہمسایہ کو تکلیف دینا ایمان کے منافی چیز ہے۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ: خدا کی قسم وہ مومن نہیں ، خدا کی قسم وہ مومن نہیں ، خدا کی قسم وہ مومن نہیں ، خدا کی قسم وہ مومن نہیں ، وہ شخص جس کا پڑوسی اس کی تکلیف سے محفوظ نہ رہے۔


ارشاد ربانی ہے کہ اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھو ، ان کے ساتھ نیک سلوک کرو ، فرمان رسول اللہ ﷺ ہے کہ جس شخص کے شہر سے اس کا ہمسایہ امن میں نہ ہو وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔ ایک دفعہ ایک شخص حضور علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرا پڑوسی مجھے تنگ کرتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا جاؤ صبر کرو اور آپ ﷺ نے بار بار یہ ہی حکم دیا۔


  مالی خدمت


حضورﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ جو شخص سیر ہو کر کھانا کھائے اور اس کا ہمسایہ بھوکا رہے وہ مومن نہیں ہے۔ ہمسایہ کا حق یہ ہے کہ اگر وہ تمہاری اعانت کا طالب ہو تو اس کا ہاتھ بٹاؤ۔ اگر ہو بیمار ہے تو اس کی تیمار داری کرو۔ اگر وہ محتاج ہے تو اس کا خیال رکھو۔ اگر وہ مصیبت میں ہے تو اس کے ساتھ ہمدردی کرو۔


 تحائف


ارشاد نبویﷺ  ہے کہ ایک دوسرے کو تحفے دیا کرو۔ تحفے دینا محبت کا باعث ہے۔ حدیث پاک ہے کہ ایک دوسرے کو ہدیہ بھیجا کرو اس سے باہم محبت بڑھے گی۔ ہمسایہ کیونکہ بہت قریب ہوتا ہے اس لئے اس کے متعلق ہدیئے بھیجنے کی زیادہ تا کید کی گئی ہے۔ حضور علیہ السلام نے وصیت فرمائی تھی کہ جب ہنڈیا پکاؤ تو شوربا زیادہ بنالیا کرو اور اس میں سے اپنے ہمسایوں کو بھی بھیج دیا کرو۔ چھوٹی چھوٹی نیکیوں کو بھ حقیر نہ جانو۔


 حق شفعہ


حق شفعہ کو قانونی حق خیال کیا جاتا ہے حالانکہ اس کی اخلاقی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ ارشاد نبوی  ہے کہ جب تم اپنا مکان بیچنا چاہو تو اپنے ہمسایہ سے اس کے متعلق معلوم کر لو پہلے اس کا حق بنتا ہے۔


 بخل سے ممانعت


پڑوسی کے بارے میں بخل سے کام لینے کی ممانعت ہے ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ اگر تیرا پڑوسی ایک روز کے لئے اپنا سامان تیرے پاس رکھنا چاہتا ہے تیرے تنور سے روٹی پکانا چا ہتا ہے تو اس کو منع نہ کرو۔


  ایثار و قربا نی


پڑوسی کے ساتھ ایثار و قربانی کا رویہ اختیار کرنا چاہیےحدیث میں اس کی بڑی تاکید کی گئی ہے۔ حضور علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ وہ شخص مومن نہیں جو خود کھائے اور اس کا پڑوسی بھوکا رہے۔


  دینی تعلیم دینا


پڑوسی کا ایک یہ بھی حق ہے کہ اسے دینی تعلیم سے آراستہ کیا جائے۔ ارشاد نبوی  ﷺ ہے کہ لوگ اپنے پڑوسیوں کو لازماً تعلیم دیں ان کے اندر دینی سمجھ پیدا کریں انہیں نصحت کریں اچھی باتیں بتلائیں بری باتوں سے روکیں۔  اسی طرح آپ  نے فرمایا کہ لوگ اپنے پڑوسیوں سے دین سیکھیں اور ان کے وعظ و نصیحت پر عمل کریں۔


 دیوار استعمال کرنا


اسلام میں پڑوسی کے آرام کا اس حد تک خیال رکھا گیا کہ اگر کسی پڑوسی کو دیوار میں کیل گاڑنے کی ضرورت محسوس ہو تو ہو گاڑ سکتا ہے۔ ارشاد نبوی ﷺ ہےکہ کوئی ہمسایہ اپنے پڑوسی کو دیوار میں کیل یا لکڑی گاڑنے سے یا دیوار پر شہتیر وغیرہ رکھنے سے منع نہ کرے



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160