(تعمیر و ترقی میں علم کی اہمیت (حصہ اول

Posted on at


جب سے یہ دنیا معرض وجود میں آئی اور انسان غاروں سے چھٹکارا حاصل کر کے دور جدید میں داخل ہوا تو یہ کہنا پڑتا ہے کہ یہ سب انسان کے علم اور عقل ہی کا مرہون منت ہے۔ انسان نے اشرف المخلوقات کا لقب اپنے علم، عقل اور نیکی کی وجہ سے حاصل کیا اور اللہ تعالیٰ کا خلیفہ کہلایا۔ دنیا ہزاروں سالوں سے تغیرو تبدیل کے ہچکولے کھاتی پھرتی ہے۔ بہت سی تہذیبوں نے جنم لیا۔ بہت سی قومیں اوج ثریا پر پہنچیں اور بہت سی قومیں زوال پذیر ہوئیں۔ مگر تابناک زمانہ صرف انہیں قوموں کا مقدر رہا جو ان کے زیور سے آراستہ تھیں۔


 


علم ایک ایسی طاقت ہے جس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔ علم ایک ایسا خزانہ ہے جس کو چرایا نہیں جا سکتا۔ علم ایک ایسی ڈھال ہے جو قوموں کی ہمیشہ حفاظت کرتی ہے۔ علم ایک ایسا جادو ہے جو دوسروں کو مسخر کر دیتا ہے۔ علم ایک ایسی دولت ہے جو خرچ کرنے سے کم نہیں ہوتی۔ کسی قوم کا تشخص اس کے مذہب اور علم ہی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ جاہل اور غیر ذمہ دار قومیں اپنا وجود اور تشخص کھو دیتی ہیں اور ذلت اور رسوائی ان کا مقدر بن جاتی ہے۔ خود غرضی اور نفرت کی دیواریں ان کا خاصہ ہو جاتا ہے۔ تعصب اور ہٹ دھرمی سے وہ مزین ہوتی ہے۔ وہ انسان کے مقام کو پہچاننے سے قاصر رہتی ہیں۔


 


 آج بڑے تعصب کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان کو قائم ہوئے ۶۷ سال گزر چکے ہیں مگر شرح تعلیم صرف ۴۰ فیصد ہے جو قوم کی منہ پر ایک طمانچہ ہے جس سے ہماری گردن ندامت اور شرمندگی سے سر نگوں ہے۔ تعلیم، علم اور تحقیق کا چولی دامن کا ساتھ اور ہر ایک اپنا مقام ہے۔ تعلیم اگر ابتدا ہے تو تحقیق انتہا ور حقیقت۔ تحقیق کے بغیر ترقی نہیں یا یوں سمجھ لیجیے کہ تعلیم کے بغیر علم نہیں، علم کے بغیر یقین نہیں، یقین کے بغیر عمل نہیں، عمل کے بغیر مقام نہیں یا یوں اور مقام کے بغیر پہچان نہیں۔ جہاں سے تعلیم کی انتہا ہوتی ہے وہاں سے علم کی ابتدا ہوتی ہے اور جہاں علم کی انتہا ہوتی ہے وہاں سے مذہب کی ابتدا ہوتی ہے۔


 


تعلیم سکھلانے اور بتلانے کا نام ہے اور علم تجسس، جستجو اور جاننے کا نام ہے۔ جب کے تحقیق حقیقت پانے کا نام ہے۔ علم ایک ایسا نور ہے جو نہ صرف انسان کی پہچان کا سبب بنتا ہے بلکہ کائنات اور خدا کی شناخت میں بھی پوری پوری رہنمائی کرتا ہے ایک مسلمان کی حیثیت سے جب ہماری نگاہ قرآن پاک پر پڑتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ غار حرا میں جب پہلی وحیت ختم الرسول سرکار دو عالم، تاجدار مدینہ، شرف انسانیت اور حضرت محمد پر نازل ہوئی تو خدا وند تعالیٰ نے بذریعہ وحی ارشاد فرمایا۔


‘‘اے محمد! اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے عالم کو پیدا کیا۔ جس نے انسان کو خون کی پھٹکی سے بنایا۔ پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جس کا اس کو علم نہ تھا۔’’


 


لہذا سب سے پہلے انسان کو علم حاصل کرنے کا حکم دیا گیا۔ لا محالہ اس سے تعلیم و تربیت اور علم و ہنر کا مقام اجاگر ہوتا ہے اور یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ رسول خدا کی دعا تھی۔


رب زدنی علما


‘‘ترجمہ:ـ ’’اے خدا میرے علم میں اضافہ فرما۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160