(تعمیر و ترقی میں علم کی اہمیت (حصہ دوم

Posted on at


غور کیجیے کہ پروردگار دو عالم نے نبوت کے آغاز پر علم حاصل کرنے کا حکم دیا اور آپ کی یہ دعا کہ ‘‘یا اللہ میرے علم میں اضافہ فرما۔’’ کس قدر اہمیت کی حامل ہے۔ علم ایک نور ہے جو انسان کی رہنمائی کرتا ہے، اندھیروں سے نکال کر روشنیوں کی طرف لے جاتا ہے، برائی سے نکال کر اچھائی اور نیکی کی راہ دکھاتا ہے۔ علم پیغمبروں کی میراث ہے۔ حضورؐ نے فرمایا ‘‘علم حاصل کرو چاہے اس کے لیے تمہیں چین جانا پڑے’’ قرآن پاک جو خزینہ علم ہے یہ صرف مادیت اور انسانیت پر روشنی ڈالتا ہے بلکہ انسان کی روحانی پہلوؤں کو بھی تشنہ نہیں چھوڑتا۔ زندگی مادیت، انسانیت اور روحانیت کا ایک ایسا مجموعہ ہے جہاں پر ہر جزو اپنی اہمیت سے خالی نہیں اور یہ سب مل کر زندگی کی اکائی کو مکمل کرتے ہیں۔


 


 لا محالہ انسان غور و فکر کرنے پر لا شعوری اور شعوری طور پر، انفرادی یا اجتتماعی طور پر علم سے مستفید ہوتا ہے۔ کارخانہ کائنات اور زندگی کی اتھا گہرائیوں میں جھانک کر اگر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ علم ہی اس کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور مختصر طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ انسانی زندگی سماجی، اقتصادی اور سیاسی عامل کے لیے بھی رہنمائی فرمائی ہے۔ قرآن پاک کا علم دور قدیم سے لے کر دور جدید تک اجتہاد کے ذریعے سے تمام مشکلات اور مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔


 


اللہ تعالیٰ نے انسان کو علم، عقل،شعور، صحت اور نیکی کے انعامات سے نوازا ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان کا خصوصاً اور ہر انسان کا عموماً یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے علم اور عقل کو حتی الامکان کوشش کے ساتھ تصرف میں لائے اور اپنے مسائل اپنے حالات اور ماحول کے مطابق حل کرے۔ عقیدہ اور عبادات کے بعد انسانی معاملات کے بارے میں نیک نیتی اور مثبت سوچ و عمل کا نام ہی اسلام ہے۔ اسلام امن و سلامتی کا گہوارہ ہے۔ قرآن کا علم دور جدید کے تمام علوم کو کماحقہ طور پر اپنے اندر سمو لیتا ہے۔ لہٰذا علم، عقل اور عمل کی مثلث اسلامی رنگ میں قومی ترقی کے لیے ایک طوفان برپا کر سکتی ہے۔ پاکستان کی ترقی کا راز اسی میں ہے کہ قوم کو علم سے آراستہ کیا جائے، نیکی اور مثبت سوچ و عمل کو پھیلایا جائے۔


 


قوم کے نوجوانوں میں قومی جذبے اور مثبت سوچ کے ساتھ ساتھ قومی تنظیموں کا احیاء کیا جائے اور قوم کے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے جذبے سے سرشار کیا جائے اور علم کی رہنمائی میں عمل کی تیز دھار سے زندگی کی مشکلات کی زنجیروں کو کاٹ کر تعمیرو ترقی کی راہ ہموار کی جائے۔ علم کی روشنی میں مثبت سوچ کے ساتھ عمل ہی وہ صداقت ہے جو زندگی کو سحر کی مانند روشن یا رات کی مانند تاریک کر دیتی ہے۔ جیسے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال فرماتے ہیں۔


عمل   سے   زندگی   بنتی   ہے   جنت   بھی   جہنم   بھی’’


  ‘‘یہ  خاکی  اپنی  فطرت  میں  نہ  نوری  ہے  نہ  ناری  ہے




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160