علم کی طاقت

Posted on at


زندہ قوموں کا شیوہ ہوتا ہے کہ وہ کسی مسئلے کو مد نظر اور ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ماضی سے استفادہ کرتے ہیں اور اس کا زمانہ حال سے جوڑتے ہوئے مستقبل کی راہیں متعین کرتے ہیں۔ تاکہ جدوجہد کا ایک تسلسل قائم رہے اور اس تسلسل میں جو خامیاں ہیں ان کو دور کیا جائے۔ نیز جو خوبیاں ہیں ان کو عملی شکل دے کر مستقبل کو روشن کیا جائے۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب کوئی قوم پڑھی لکھی ہو اور علم سے بہرہ ور ہو۔ سوجھ بوجھ اور شعور اس کا اوڑھنا بچھونا ہو۔ غور و فکر اور تجسس اس کا خمیر ہو۔ حقیقت اور سچائی اس کا ضمیر ہو۔ ایسی قوم کا عمل صالح مقصد حیات ہو تو پھر ترقی ایسی قوموں کا مقدر بن جاتی ہے۔


 


 علم و شعور کسی مادی چیز کا نام نہیں مگر یہ مادیت اور انسانیت میں رنگ و بو پیدا کرتی ہے۔ مذہبب ہو یا انسانیت، مادیت ہو یا روحانیت، امن و چین ہو یا ادب و ثقافت، تہذیب و تمدن ہو یا قدیم و جدید، سائنس ہو یا ٹیکنالوجی، کوئی بھی ایسا شعبہ حیات نہیں جس کی پیچیدگیاں اور گھتیاں ان کے بغیر سلجھائی جا سکتی ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ علم، جستجو اور فکر جن قوموں کا اوڑھنا بچھونا رہا ہے اور جنہوں نے تحقیق کا دامن نہیں چھوڑا ترقی انہیں قوموں نے پائی۔


 


 تحقیق و ترقی صرف سائنس اور ٹیکنالوجی میں نہیں بلکہ یہ زندگی کے تمام الوازمات احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ جس کا کسی نہ کسی صورت میں انسان سے تعلق اور واسطہ رہتا ہے۔ پرندے، درندے، چرندے، حیوانات، نباتات، معدنیات، خواہ سمندر یا پہاڑ، ستارے ہو یا سیارے، زمین ہو یا آسمان بہر حال کائنات میں جو کچھ بھی ہے انسان فطری طور پر ان پر غور و فکر کرنے کے لیے پیدا کیا گیا اور جیسے جیسے انسان ان پر غور و فکر کرتا چلا گیا، رموز الہٰی اور انکشافات ربانی انسان پر کھیلتے چلے گئے اور انسان شب و روز تعمیر و ترقی کے زینے طے کرتا چلا گیا۔ انسان اپنی بقا اور حیات کی جنگ لڑنے اور اپنے جستجو کو پورا کرنے کے لیے کائنات پر طبع آزمائی کرتا رہے گا۔


 


 رب العزت نے تمام اشیاءانسان کے لیے پیدا کی ہیں مگر انسان کو علم اور عبادت کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ علوم کی بے شمار شاخیں ہیں اس لیے سائنس اور ٹیکنالوجی پر تحقیق جزوی ہے کلی نہیں۔ اسی لیے کہہ سکتے ہیں کہ انسان کی ترقی کا راز صرف سائنس اور ٹیکنالوجی میں پنہاں نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس کا با اخلاق، با کردار اور نیک سرشت ہونا بھی ضروری ہے۔ آج کا انسان مکافات عمل کے دور سے گزر کر ترقی کے جس دور میں داخل ہو گیا ہے یا یوں سمجھ لیجیے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے جس دور میں سے گزر کر آج جس مقام پر جا پہنچا ہے وہ محض عقل و فہم کا کرشمہ ہے۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160