اپنے باپ کے دوستوں سے بھلائی

Posted on at



 


 


 


 


 


 


 



حضرت عبدللہ بن عمر رضی الله عنہ  کہتے ہیں کہ میں سفر میں تھا ، ایک اعرابی بھی میرا ہمسفر تھا . اس کا والد میرے والد کا دوست تھا . اعرابی نے مجھ سے پوچھا کہ تم فلاں کے بیٹے تو نہیں ھو ؟ ؟




میں نے عرض کیا کہ ہاں ، آپ نے سہی پہچانا ہے




حضرت ابن عمر رضی الله عنہ نے سواری کرنے کو ایک گدھا دے دیا نیز اپنی دستار اتار کر اس کو دے دی . ایک ساتھی کہنے لگا کہ




اسے دو درہم دے دیے ھوتے تو کیا وھی کافی نہ تھے ؟؟




آپ نے کہا کہ نبئ اکرم صل الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ




اپنے والد کے دوستوں سے تعلق نہ توڑنا ورنہ الله تمھارا




نور تم سے دور کر دے گا




یہ رابطہ مسائل حل کرتا ہے اور عام لوگوں سے رابطہ بڑھاتا ہے ، یہی نور ہے




 




حضرت عبدللہ بن عمر رضی الله عنہ رسول الله سے روایت کرتے ہیں کہ




سب نیکیوں سے بڑی نیکی یہ ہے کہ انسان




اپنے والد کے دوستوں سے تعلق جوڑے رکھے




 




باپ کے دوستوں سے قطع تعلقی سلب نور کا باعث ہے




حضرت عبادہ زرقی رضی الله علیہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن عثمان رضی الله عنہ کے ساتھ مسجد مدینہ میں بیٹھا تھا کہ حضرت عبدللہ بن سلام رضی الله عنہ اپنے بھتیجے کے سہارے ھمارے قریب سے گزرے . حضرت عبدللہ رضی الله عنہ مجلس سے گزر گئے ، پھر واپس ہوۓ عمرو رضی الله عنہ پر دست شفقت رکھا اور کہا




اے عمرو ، تمھارا کیا خیال ہے ؟ اس ذات کی قسم




جس نے محمد صل الله علیہ وسلم کو حق سچ بھیجا ہے




قرآن کریم میں یہ موجود ہے کہ اس سے قطع تعلق نہ کرو




جس سے تمھارے باپ کا تعلق تھا ، ورنہ تمھارا نور بجھ




جاۓ گا


 


 



About the author

Zohaib_Shami

I am here for writing and reading because it is my hobby

Subscribe 0
160