بہت سے ماہرین کے نزدیک کالاباغ ڈیم کی تعمیر پاکستان کو توانائی کے بحران سے بہت جلد نکال سکتا ہے۔ اس کی تعمیر ہو جائے تو ملک میں انقلاب آہ سکتا ہے۔ ماہرین کہتے کہ کالاباغ ڈیم انجیرنگ کا مسلہ ہے سیاست کا نہیں ہونا چائیے اور اس کے لئے رائے شماری ہونی چاہیے۔
اس کے علاوہ ہمیں ایسے اقدامات کی ضرورت ہے کہ بجلی کے استعمال میں احتیاط بھرتی جائے۔ ایک اندازے کے مطابق چھ ہزار میگا واٹ بجلی گھروں اور دفاتر میں ائرکنڈیشنوں کے استعمال پر صرف ہوتی ہے۔ اسکا مطلب یہ ہوا ایک تہائی گھپت ضرورت پر نہیں بلکہ اسائش پر خرچ ہو رہی ہے۔ جب کہ کئی ایسے لوگ بجلی سے محروم رہ رہے ہیں جن کا روزگار بجلی سے وابستہ ہے۔
واپڈا کے اندر رشوت کا سرطان بھی اس ادارے کے مالی مسائل میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ بجلی چوری کے تدارک کے لئے ضروری ہے حکومتیں اور انتظامی ادارے اپنا کردار ادا کریں اور یہاں بھی حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عملی اقدامات کریں۔
اگرحکومت سنجیدہ ہو کر بجلی کے منصوبوں پر کام جاری رکھے تو آئندہ برسوں میں ہم نہ صرف انرجی میں خود کفیل ہو سکتے ہیں بلکہ بجلی برآمد کرنے کے قابل ہو جائے گے۔