ڈاکٹر پال کا Meister Greengard ایورڈ اور ساٹلس کےذریعے خواتین کو بااختیار بنانے پرگفتگوں ـ

Posted on at

This post is also available in:

Photo by Fisher Center for Alzheimer's Research Foundation

نوبل انعام بافتہ ڈاکٹرپال Greengard پروفیسر آف Molecular and Cellular Neuroscience ہےاور The Fisher Center for Alzheimer ریسرچ کے ڈائیریکٹر ہےـ جنوری میں ہم نے Film Annex سٹوڈیوں میں ڈاکٹر پال کا انٹرویوں کیاـ انٹرویوں کےفرائض Journal of Clinical کے Executive Editor  Ushma Neill نے انجام دیےـ یہ انٹرویوں30 منٹ جاری رہی اور neurotransmission اور brain signal جو کہ Greengard سیریز کہلاتی ہےپرمبنی تھی ـ

ڈاکٹر Greengardکی سٹدی نےہماری سوچ nervous system کے متعلق یکسربدل دی ہےاور اس popular تصور کی بھی نئی کی ہےکہ nerve cells ایک جیسے ہوئے ہیں Greengard نے اپنی اہلیہ Ursula von جو کہ sculptor ہےکےساتھ Pearl Meister Greengard پرائز  کو متعاوف کردیا جو خواتین سایس مانوں کو لوازتی ہےـ ڈاکٹر Greengard کی والدہ کےنام پرجارہی اسایوارڈ کی قیمت 000،100$ہےـ

 

Women's Annex کےلئے میں نے ڈاکٹر Greengard کےساتھ اس پرائز کی ہسٹری، اس کو بنانے کی وجہ اور سائنس کے ذریعے خواتین کی خودمختاری پر بات چیت کی ـ

 

آب نےاپنےنوبل انعام کی رقم Rockefeller کودی اور یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک نے خواتین کو سپورٹ کرنے Pearl Meister کا اہتمام کیا ـ

 

کیا آپ کی شروع سےہی سوچ تھی آب نےاس ایوارڈ کو کیوں لانچ کریا آب کے خیال خواتین سائنس دانوں کو جائر مقام حاصل نہیں تھا؟

ایوارڈ کے ہم نام میری والدہ Pearl Meister ہمیشہ میرے ذہین میں رہتی حالانکہ ان کی تصویر میرے ساتھ نہیں ۔

 

ان کی موت مجھے جنم دیتے ہوئے واقع ہوئی جس کا احساس مجھے 21 سال کی عمر میں ہوا ـ میری والدہ لوگوں کا کہتی ہےکہ ایک  باصلااحیت اور جفاکشی خاتون تھی ـ مجھے بہت عرصہ سےان کونام دینے کی خواہش تھی ۔ جب میں نے نوبل انعام جیتا تو میری اہلیہ Ursula اور میں نے اس رحم سےخواتین سائنس دانوں کےلئےادارےکےقیام کا سوچاـ اور اس انعام کا نام ایک ایسے خاتون کےنام پررکھاجوکہ نہایت محنتی اور باہمت تھی ـ

 

اس انعام کےملنےکےبعد ہمیں بے پناہ مبارک باد پر مبنی پیغامات موصول ہویے جس سےمجھےاندازہ ہواکہ خواتین میں اسے ضمن میں کافی جذبہ پایاجاتا ہےـ

 

مجھے خوشی ہےکہ انعام نےکئی لوگوں کو اپنی طرف مائل کیا ہواہے جس میں سرکردہ شعبوں سے تعلق رکھنے والے شاگرد شامل ہےـ والدین اپنےبچے سا‎ئنس کلاسز کیلئے لاتے ہیں ـ اس میں undergrad سے لےکرنوبل انعام یافتہ تک شامل ہے ـ اس سے سیکھنے کے شوقین افراد کو ہمیشہ کچھ سکیھنے کا موقع ملتا ہے.

 

انعام دینے کیلئے سلیکشن کمیٹی کن چیزوں کا خیال رکھتی ہے؟ سلیکشن کمیٹی کئی چیزوں کا خیال رکھتی ہےـ انعام کے حقدار کا سائنس کے شعبے میں خدمات کو مدنظر رکھاجاتا ہےـ کئی انعام کندہ کو نظرانداز کیا جاچکاہے ـ کئی دیگر کو انعامات سے ںوازہ گیا ہےـ

 

آپ کے اس کرئیر کو شروع کرنےکے بعد کیا خواتین کا اس شعبہ کو جوائں کرنےمیں کچھ اضافہ ہواہے کہ نہیں؟

مجھے خواتین کے ساتھ امتیازی برتاوء سے بخوبی آگاہی ہے۔ مجھے اس انعام کے توسط سے اندازہ ہے کہ کیسے اس انعام کی بدولت ان کے کام کے سراہنے کےان کی حوصلہ افزا‎‎‎‎ئی ہوسکے گی ـ

سائنس کے میدان میں gender بیلنس برقرار رکھناانتہائی ضروری ہےمختلف سٹدی کے مطابق سائنس کےمیدان میں خواتین آرہی ہے مگر دیگر شعبوں میں اب بھی تعداد انتہائی کم ہےـ

 

Breakthrough میں 1983 میں میرے آنے کے بعد سے بہت بہتری دیکھنے میں آئی ہےـ یہ سب یونیورسٹی کے حکام کی بدولت ممکن ہوئی یونیورسٹی میں کئی خواتین لیب کی بطورHead کام کر رہیی  ہےـ بلکہ ہماری دو لئباٹری کے cori Bargmann Head اور Titia de Lange کو Pearl Meister Greengard Prize ایوارڈ کیلئے نامزد کیا گیا ـ یہ دونوں خواتین Breakthrough مجھے فخر ہے کہ آدھے سے زیادہ سائنس دان میری لیبارٹری میں خواتین ہے Rockefeller  میں ہم صیحح راہ پر گامزن ہےـ

 

آپ کے خیال میں یہ ایوارڈ ترقی پذیر ممالک کےخواتین سائنس دانوں کودیاجاسکے گا؟ یہ ایک بین الاقوامی ایوارڈ ہے اورسب کودیاجاسکتاہے۔

کیاہم یہ کہہ سکتےہے سائنس کےعلاوہ یہ ایوارڈ خواتین کی آزادی کیلئے بھی کوشاں ہے۔ آپ کےخیال میں کیسے افغانستان میں تعلیم کوبہتر کیاجاسکتاہے۔

 

میں امید کرتاہوں کہ یہ ایوارڈ خواتین کی ترقی میں کردار ادا کرے۔ ہرسال میری اہلیہ اورگروپ پر مبنی خواتین guest speaker کوانعام دینے کیلئے چختی ہے۔ ہماری خوش قسمتی ہےکہ ہمارے پاس انعام کیلئے کئی نامورخواتین موجودہیں ۔

 

2011 میں Michelle Bacheletنے انعام دیا۔ وہ Chile کی سابقہ صدر اور UN کی نئی ادارہ UNWOMEN کی executive director ہے جوکہ خواتین کی ترقی اور خودمختاری کیلئے کوشاں ہے۔ خواتین کونظرانداز کرنے کے مضراثرات رونماہوسکتےہے۔

 

 

 

Dr. Bachelet کے مطابق آگر خواتین کو سیاسی اور سماجی طور پر پسماندہ رکھا گیا تو کسی بھی شعبے میں ترقی ناممکن ہےـ

 

میں Dr. Bachelet کی اس بات سےمکمل اتفاق کرتا ہوں کہ خواتین کا سائنس میں ترقی ان  کی معاشی اور سماجی آزادی سے منسلک ہے ـ

 

http://greengardprize.rockefeller.edu)

Watch the interview with Dr. Greengard below:

-- Eren Gulfidan



About the author

AFSalehi

A F Salehi graduated from Political Science department of International Relation Kateb University Kabul Afghanistan and has about more than 8 years of experience working in UN projects and Other International Organization Currently He is preparing for Master degree in one Swedish University.

Subscribe 0
160