part 2)اکبر الہٰ آبادی کے حالات زندگی اور ان کی شاعرانہ خصوصیات

Posted on at


اکبر الہٰ آبادی کی شاعری تغزل، تصوف اور طنز و مزاح کی شاعری ہے۔ جس کو تین مختلف ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ان کی شہرت کا دارومدار اصل میں ان کی مزاحیہ شاعری پر ہے۔ جس میں طنز کے نشتر شامل ہیں۔ قدرت نے انھیں ذہانت ، ذکاوت اور طباعی عطا کی جس سے کام لے کر وہ معاشرے کی اصلاح کرنا چاہتےہیں۔ لیکن اس طرح کہ ناصح مشفق کی بات نہ سمجھی جائے بلکہ ہنستے ہنستے حقائق  کی تلخیاں دل و دماغ میں پیوست ہوتی چلی جائیں۔ ان کی مزاحیہ شاعری کے چند خاص موضوعات ہیں۔ جن میں مذہب و سیاست، تعلیم نسواں اور پردہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ان موضوعات پر انھوں نے دل کھول کر اشعار کہے اور اپنے دل کی خوب بھڑاس نکالی۔ وہ مغربی تہذیب و معاشرت سے قوم کو بچانا چاہتے ہیں۔  اور قدیم اسلامی روایات کو معاشرے میں جاری اور ساری دیکھنا چاہتے ہیں۔

 چنانچہ انھوں نے بڑی فنکارانہ صلاحیتوں سے کام لے کر طنز کے تیر برسائے۔ کہیں وہ انگریزی الفاظ اور انگریزی تراکیب استعمال کر کے جدید تہذیب کا تمسخر اڑاتے ہیں۔ کہیں اشارے کنائے سے کام لیتے ہیں۔ کہیں تضمین اور تحریف کو کام میں لاتے ہیں اور پڑھنے والا قہقہے لگانے لگتا ہے ان کے کلام کی چند مذید خصوصیات کا ذکر اب میں ذیل میں کروں گا۔

ان کے  طنز کا سب سے موثر ذریعہ انگریزی تراکیب اور انگریزی الفاظ کا استعمال ہے۔ وہ چونکہ مغربی معاشرت پر طنز کرتے ہیں۔ اس لیے انگریزی الفاظ کا ذیادہ استعمال کر کے ہی اس معاشرے کی ہجو کرتے ہیں جس سے پڑھنے والا بظاہر ہنسنے لگتا ہے لیکن جب غور کرتا ہے تو خون کے آنسو رونے پر مجبور ہو جاتا ہے۔مثال کے طور پر

؎اولڈ مرزا بے طرح بدنام ہیں

  ینگ بدھو وارث اسلام ہیں

پارک میں اس کے دیا کرتا ہے سپیچ وفا

زاغ ہو جائے گا اک دن آنریری عند لیب

اکبر ایسی تعلیم کے شدید مخالف تھے جو برصغیر کے مسلمانوں کومذہب سے دور لے جاتی ہے اور ان کو ان روحانی جذبات سے محروم کر دیتی ہے جو مشرقی تعلیم کا جزو اعظم ہیں۔ اس لیے انہوں نے مغربی تعلیم پر اپنے طنز کے نشتر  خوب برسائے ہیں۔

؎ یوں قتل سے بچوں کے وہ بدنام نہ ہوتا

افسوس کہ فرعون کو کالج نہ سوجھی

کیا کہیں احباب کیا کار نمایاں کر گئے

بی اے کیا، نوکر ہوئے، پنشن ملی اور مرگئے

سرسید کی علی گڑھ تحریک نے مسلمانوں اور انگریزوں کے درمیان مفاہمت کی کوشش کی۔ لیکن سر سید کی بعض دلیلیں ٹھیک نہیں تھیں۔ چنانچہ دیگر مخالفین کی طرح اکبر نے بھی اس تحریک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

؎ ایمان بیچنے پہ ہیں اب سب تلے ہوئے

لیکن خرید ہ جو علی گڑھ کے بھاؤ سے

پاکر خطاب ناچ کا بھی سوق ہو گیا

سر ہوگئے تو بال کا بھی شوق ہو گیا



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160