PART 2)سید سلیمان ندوی کے حالات زندگی اور ان کا طرز تحریر

Posted on at


سیرت النبیؐ کی کتاب سیرت کے سارے ذخیرہ کتب میں خواہ وہ کسی بھی زبان میں لکھی گئی ہوں منفرد اور ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔ اور اردو زبان میں تو یہ کتاب تحقیق و تنقید اور تلاش و جستجو کا اعلیٰ معیار پیش کرتی ہے۔ اس میں صرف رسول اکرمؐ کے سوانح ہی نہیں اسلامی عقائد ، عبادات، معاملات اور اخلاق کا خاصہ ہے۔ یہ کتاب چھ جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کو علامہ شبلی نعمانی نے شروع کیا تھا ۔ ابتدائی دو جلدیں انھوں نے خود لکھیں اپنی زندگی میں اور باقی چار جلدوں کو ان کے لائق شاگرد سید صاحب نے مکمل کیا۔ اس میں روایت و درائیت کے اصولوں کے مطابق مسائل کی چھان بین کی گئی ہے۔ عبارت بڑی مدلل، دلپذیر اور دلنشیں ہے۔ عقل سلیم کے لیے اس میں کسی قسم کے شک و شعبہ کی گنجائش نہیں ہے۔اس لحاظ سے سیرت النبیؐ علامہ سید سلیمان ندوی کا بڑا کارنامہ ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے سیرت عائشہ لکھی۔ یہ بھی اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے اور مصنف کی علمی کاوشوں پر دلالت کرتی ہے۔

سید سلیمان ندوی علم کا سمندر تھے۔ انھوں نے اسلامی عقائد و نظریات ، حدیث وفقہ، تاریخ و سیر، شعر و ادب سب ہی علوم حاصل کیے تھے اور ان پر پوری دسترس رکھتے تھے۔ ایک طرف انھوں نے عرض القرآن لکھی، تو دوسری طرف عربوں کی جہاز رانی کے متعلق  بیش بہا معلومات فراہم کیں۔ فارسی کے مشہور شاعر خیام پر کتاب لکھی، تاج محل اور لال قلعہ کے معمار پر مقالہ لکھا، اس کے علاوہ متعدد علوم و فنون پر انھوں نے لکھا۔ اتنی جہتوں پر انھوں نے لکھا  اور اس تحقیق کے ساتھ کہ اب تک وہ حرف آخر کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سے زیادہ کیا ان کا تبحر علمی ہو سکتا ہے، وہ مسائل کو اس طرح پیش کرتے تھے کہ مسئلے کے رد یا قبول میں دل و دماغ دونوں متفق ہو جائیں۔ پھر انہوں نے تمام علمی کام محض پیشہ ورانہ نقطہ نظر سے نہیں کیے بلکہ اس لیے کیے کہ لوگ ان سے فائدہ اٹھائیں۔

علامہ شبلی نعمانی کی تحریر کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ ان کی عبارت میں جوش بیان بہت ہے اور وہ کسی سے مرعوب نظر نہیں آتے بلکہ جب کبھی وہ مسلمانوں کے عظمت کے گن گانے لگتے تھے تو ان میں بلا کا جوش پیدا ہو جاتا ہے۔ یہی خوصیت سید سلیمان ندوی کے یہاں بھی ہے۔ وہ مغرب سے قطعی طور پر مرعوب نہیں، ان کے دل پر اسلام اور اسلامی تاریخ کی برگزیدہ شخصیات کے کارنامے نقش ہیں۔ اس لیے وہ نہایت جوش و خروش سے ان کے کارناموں کو بیان کرتے ہیں۔ ایسے موقع پر ان کی عبارت میں حد درجہ جوش نمایاں ہو جاتا ہے اور اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ قاری کے دل میں بھی ان سے متعلق انجانی محبت  اور اسلامی جوش و ولولہ پیدا ہونے لگتا ہے، انہوں نے جو تاریخی مقالات لکھے ہیں اس میں بہت سے مقالات اسی نوعیت کے ہیں یا خطبات مدارس میں ان کا جوش بیان دیدنی ہے۔

سید سلیمان ندوی بنیادی طور پر محقق تھے تحقیق کے ساتھ تنقید لازمی ہے۔ اس لیے ان  کی تصانیف میں تحقیق و تنقید دونوں کا اعلیٰ معیار پایا جاتا ہے وہ تاریخ سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسی لیے ان کے یہاں تحقیق و تنقید اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہے۔ وہ اس سلسلے میں بڑی احتیاط برتتے ہیں اور ہر درجہ محنت کرکے صحیح نتائج اخذ کرتے ہیں۔ وہ تاریخی دیانت و امانت کا پورا لحاظ رکھتے ہیں۔ اس لیے ان کی تصانیف میں شاعری نہیں ملتی۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160