ماحولیاتی آلودگی

Posted on at


آغاز میں کائنات کا ماحول دور حاضر کے ماحول سے بالکل مختلف تھا۔ دنیا میں کوئی بھی شے مستقل یا دائمی ہرگز نہیں ۔صرف ایک شے کو دوام حاصل ہے اور وہ ہے تبدیلی ، جو ہر لمحے ہو رہی ہے۔ہر شے ہر لمحے شکست ور یخت کے عوامل سے گزر رہی ہے۔شکست دریخت کے اس عمل سے فطرت کا دامن بھی تار تار ہونے سے نہیں بچا۔اگرچہ عصر حاضر میں انسان ہر لمحے ترقی کی منازل طے کرنا چلا جا رہا ہے مگر پھر بھی وہ ان نادیدہ مہلک بیماریوں سے بچ نہیں سکا جو اس کی خود اپنی پیدا کردہ ہیں اور ان میں سب سے خطرناک اور مہلک "ماحولیاتی آلودگی " ہے۔ ماحول کو آلودہ کرنے میں طبعی کیمیائی اور حیاتیاتی عوامل کا رفرمارہتے ہیں جو ماحول کو مختلف حوالوں سے آلودہ کرتے رہتے ہیں۔یہ آلودگی دنیا بھر کے لوگوں کے لیے جان لیوا یا مختلف بیماریوں کا سبب بن جاتی ہے۔آلودگی کی کئی اقسام ہیں جن کا ذکر ذیل میں کیا جاتا ہے۔

فضائی آلودگی : ماحولیاتی آلودگی مین سب سے زیادہ قابل ذکر فضائی آلودگی ہے۔در اصل ہماری فضا کئی ایک گیسوں کا مجموعہ ہے اور ہماری زمین کے گرد گیسوں کا ایک غلاف موجود ہے۔ اس غلاف میں آکسیجن،ہائیڈروجن،نائٹروجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے علاوہ کئی اور گیسیں بھی موجود ہیں جو ایک خاص تناسب کے ساتھ ماحول کو کنٹرول کرتی ہیں۔ان گیسوں کا تناسب کم یا زیادہ ہونے سے فضا پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ماضی میں ان گیسوں کی شرح فیصد انتہائی مناسب تھی مگر جوں جوں وقت گزرتا رہا اور انسان ترقی کی منازل طے کرتا گیا ،ہر جگہ کارخانے ، فیکٹریاں ، انڈسٹریاں اور ٹرانسپورٹ زہریلا دھواں اگلنے لگے ۔ یہ دھواں اور پٹرول سے پیدا شدہ مضر گیسں اور بخارات فضا میں شامل ہو نے لگے جس سے نہ صرف انسان صحت پر برے اثرات مرتب ہونے لگے بلکہ حیوانات اور نباتات بھی اس سے متاثر ہوئے ۔ معدنی ایندھن یعنی پٹرول ، ڈیزل موبل آئل اور کوئلہ کا استعمال توانائی حاصل کرنے کے لیے سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

 ان کے جلنے سے کاربن اور نائٹروجن کے ساتھ گندھک کے آکسائیڈ بھی خارج ہوتے ہیں جو دیگر کمیائی مرکبات کے ساتھ مل کر ضرررساں مرکبات کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ موٹر گاڑیوں اور دیگر ٹرانسپورٹ مین استعمال ہونے والے پٹرول میں سیسے کا ایک مرکب شامل کیا جاتا ہے۔لٰہذا اس پٹرول کے جلنے سے سیسے اور کاربن کے ذرات سیاہ دھوایں کی شکل میں خارج ہوتے ہیں ۔ یہ دھواں فضا میں پھیل جاتا ہے جس سے لاتعداد مہلک بیماریاں جنم لیتی ہیں اور انسان آستہ آستہ موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ معدنی ایندھن کے بےتحاشا استعمال سے فضا میں کاربنڈائی آکسائیڈ کی مقدار قدرتی توازن سے بڑھ کر گیسی غلاف میں ایک موٹی تہہ کی صورت میں جمع ہو جاتی ہے جو سورج کی روشنی سے حا صل ہونے والی حرات میں اضافے کا باعث بنتی ہے اور یہ دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی لانے کا باعث بنتا ہے۔ ان تمام عوامل کے نقصانات ایک طرف مگر سب سے زیادہ نقصان اوزون کی تہ میں ہونے والا سوراخ ہے جس کی وجہ سے سورج کی شعاعیں اپنی تمام تر مضر خصوصات کے ساتھ زمین پر پڑتی ہیںاور انسان کے لیے لک ثابت ہوتی ہیں۔

آبی آلودگی :دو عالمی جنگوں کے تباہ کن اثرات کی بنا پر جرمنی میں لوگ عام نلکوں کا پانی نہیں پیتے ۔ اس پانی سے باکی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ پینے کے لیے سادہ منرل واٹر یا لیمن واٹر استعمال کرتے ہیں۔ جرمن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی اور جنگی اثرات ابھی تک شامل ہیں۔جرمنی کی کمیکل اور دیگر فیکٹریوں سے خارج ہونے والے مضر پانی میں فیکٹری ایریا سے باہر خارج ہونے سے پہلے ایسے کیمیکل ڈال دئیے جاتے ہیں جو فضا میں خطرناک آلودگی کو ختم کرنے کا باعث بن سکیں ۔ یہ احتیاط دوسرے کسی ملک میں نہیں کی جاتی ۔ آلودہ پانی سے ہیضہ ، پیچش اور دیگر بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160