صحافت ایک مشن ہے بزنس نہیں

Posted on at


صحافت کی تاریخ اتنی قدیم جتنی انسانی زندگی قدیم ہے۔اظہار کے زریعے جس چیز کو سب سے زیادہ اولیت حاصل ہے وہ زبان ہے ۔زبان کو زبان دینا صحافت ہے۔پیغام رسانی قدیم زمانے میں مختلف طریقوں سے کی جاتی تھی انسان نے اس کو وسعت دیکر مشینری ایجاد کرلی اس ایجاد کو صحافت کے زریعے کار امد بنایا۔صحافت کو جدید دور میں پروپگنڈہ کہا گیا ہے

۔صحافت کا کام ہے لوگوں کو اقوام عا لم کے حالات سے با خبر رکھنا کیونکہ اخبار پڑھنے سے وسیع القلبی پیدا ہوتی ہے۔علاقائی سماجی مذہبی حالات سے اختلافات سے باخبر رکھنا ہوتا ہے۔صحافت کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ آزادی صحافت اور حریت کا علمبردار ہوتا ہے ۔صحافت ہی کی وجہ سے حق و انصاف کی شمع روشن ہوتی ہے۔صحافت ہی کی وجہ سے قوموں کے زوال وجمود کو ساحل تک پہنچایا جاتا ہے۔صحافت ہی کی وجہ سے انسانوں کے اندر نفرت و محبت کی خفا پیدا ہوتی ہے

۔صحافت ہی کی وجہ سے اقوام عالم کو ایک دوسرے کا نقطہ نظر سمجھنے کی دعوت دی جاتی ہے۔قومی یکجہتی اور بھائی چارے کی فضاءکو ہموار کیا جاتا ہے۔دوسری طرف اجلاق کا بنانا اور بگاڑنا بھی صحافت ہی کا کرنامہ ہے۔قوموں کو پر امن سے نکال کر جنگ کی طرف لے جانا ماحول کو پر امن بنانا صحافت کا ہی کام ہے۔بدعنوانیوں ،کرپشن ،چوربازاری کی نشاندہی بھی ہوتی ہے۔ ظالم اور مظلوم کے درمیان جو خلیج ہوتی ہے۔اس کو دور کرنا ہوا دنیا صحافت کا ہی کام ہے۔سب سے بڑھ کر عوام اور حکومت کا موقف واضح کرنا ایک دوسرے تک پہنچانا صحافت ہی کا ہے۔اصل میں صحافت عوامی زبان ہوتی ہے۔صحافت ایک مشن ہے کاروبار نہیں۔لیکن! جتنا اج کے دور میں صحافت کو تباہ کیا گیا ہے ۔اسکی ایک بہت بڑی وجہ کم علمی،بلیک میلنگ،لفافہ ازم زرد ،سرخ صحافت ہے۔ہزاروں لوگ موجود ہیں جسکا کوئی صدباب نہیں۔صحافت ایک ایسا مقدس پیشہ ہے جسکا کوئی ثانی نہیں ،صحافت سے ہی قوموں کی تقدیریں بدل دیتی ہے۔صحافت ایک جادو ہے جس کے بول میں خیر و شر کی بجلیاں بھری ہوئی ہے ایک معمولی سی خبر کو افواہ ،غلط بیانی کے وہ نتائج نکلتے ہیں کہ عالم پناہ جن پر قابو پانا انتہائی مشکل ہے کسی شخص کو بام شہرت پر پہنچانا ہو یا کسی جماعت کو اسمان سے بھی اوپر پہنچانا ہو صحافت ہی کا کردار ہے۔اور ادنی سا کرشمہ ہے۔اقوام میں جذبات و نفرت یا دوستی پیدا کرنا بھی صحافت ہے بعض اوقات صحافت کی وجہ جنگ کا باعث بن جاتی ہے دوسری طرف جنگ کے دوران قوم کے سوتے خون کو گرماہٹ دیکر حکومت کے شانہ بشانہ کھڑا کرنا بھی صحافت ہے۔قوم کے عزت نفس کے محافظ بھی صحافی ہی ہیں جب قوم مایوسی کا شکار ہو تو صحافت ہی حوصلہ دینے میں معاون کر درار ادا کرتی ہے۔ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ ہم نے صحافت نے زبان دی ہے بولنے کا حوصلہ دیا ،جاگیریں دی ہیں،صحافت نے ہمیں ایوانوں میں جھانکے کا لاسنس دیا ہے۔صحافت ہی نے ہمیں کرپٹ لوگوں کے گریبانوں کو پکڑنے کا حوصلہ دیا ہے۔صحافی ملک کے نظریاتی سرحدوں کا امیں ہوتا ہے کیا ہم نے اس فرض کو بنایا ہے اور کتنا دیانتداری سے نبھایا ہے ؟اوقام نے تو صحافت پر ملکی اعتماد کیا ہےھ۔لیکن اس دور کی زردوسرخ صحافت نے انتقامی سیاست کو فروغ دیا ہے۔صحافت کی روح تک کو مجروح کر دیا ہے۔صحافت ایک فرض ے مشن ہے صحافی تو کھبی ازاد ہوتا ہے کھبی زندان میں اور کھبی کسی کے زیر عتاب ہوتا ہے۔جبکہ صحافیوں کا یہ فرض ہے ہر حال میں سچائی کا دامن نہ چھوڑیں کسی کا ماما چچا نہ بنائیں کسی ے ٹاوٹ نہ بنے قلم کی حرمت اور عظمت کو پا مال ہونے سے بچائے۔مظلوم کا ساتھ دیں ظلم کو مٹائیں مظلوم کی اواز کو ایوان کی دیواروں سے ٹکرائیں تا کہ مظلوم کو انصاف مل سکے ا ور تمہارا قلم کی عظمت کے لئے جنگ کریں۔قربانی دیکر فریب،جھوٹ کی،صحافت کا قلع قمع کریں،حاکم اور رعایا کے درمیان ایک حقیقی پل کا کردار ادا کریں۔صحافت کو مشن کے طور پر اپنائیں نہ کہ کاروبار کے لئے۔



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160