محبت عجیب تھی اس کی

Posted on at


سبھی کے ساتھ محبت عجیب تھی اس کی

میں کیا کہوں کہ یہ عادت عجیب تھی اس کی

وہ دشمنوں سے بھی ملتا تھا دوستوں کی طرح

قسم خدا کی طبیعت عجیب تھی اس کی

دل حزیں تھا مگر شب چراغ کی مانند

وہ جل رہا تھا پر صورت عجیب تھی اس کی

اتارتا تھا اجالوں کے حرف کاغز پر

ہنر کے شہر میں شہرت عجیب تھی اس کی

سمیٹتا تھا ہر اک عکس اپنے چہرے پر

وہ آئینہ تھا کہ سیرت عجیب تھی اس کی

وہ سنگ زادوں میں رہتا تھا آئینے کی طرح

یہ ایک شان شجاعت عجیب تھی اس کی

زباں پہ جو بات آتی نہ تھی وہ سنتا تھا

سہیل طرز سماعت عجیب تھی اس کی



About the author

shakirjan

i am shakir.i have done BS (HONORS) in chemistry from pakistan.i know english,pashto and urdu.I love to write blogs.

Subscribe 0
160