تعلیم نسواں

Posted on at


کوئی بھی انسان ایک مرد اور عورت کے مجموعے کو کہا جاتا ہے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی نئے انسان کی پیدائش میں جتنا حصہ مرد کا ہوتا ہے اتنا ہی عورت کا بھی ہوتا ہے۔ جس سے عورت کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ عورت کو ہمیشہ معاشرے میں حقیر سمجھا گیا۔حتیٰ کہ بعض دفعہ تو اس سے اسکے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا۔اور اسے پیدا ہوتے ہی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔



عورت کو ہمیشہ مرد کی کمزوری سمجھا جاتا رہا۔اور اسی لیئے اس کا وقت کا ظالم معاشرہ اسے جینے نہیں دیتا تھا۔عورت کو ہمیشہ نا کردہ گناہوں کی سزا ملتی رہی۔وہ نہ چاہتے ہوۓ بھی وقت کی ظالم چکی میں پستی رہی۔یہ تمام واقعات دور جہالت میں رونما ہوتے تھے۔اور اب رونما ہوتے ہیں جہاں جہالت کے اندھیرے  چھاۓ ہوں۔



پھر ایک وقت آیا جب دین اسلام آیا اس نے عورت کو ایک پہچان دی اس کے حقوق مقرر کیئے اس کو دنیا میں ماں، بیوی، بہن اور بیٹی جیسے مقدس مقام سے نوازا۔عورت کسی بھی صورت میں ہوں اس کا کردار کچھ بھی ہو ہر لحاظ سے ایک ترقی یافتہ معاشرے کی تخلیق میں اسکا کردار نہایت اہم رہا ہے۔عورت معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہیں۔ اور عورت اپنے کردار کو اس وقت تک بخوبی نہیں نبھا سکتی جب تک وہ تعلیم یافتہ نہ ہو گی۔ عورت کا تعلیم یافتہ ہونا نہایت ضروری ہیں اور عورت کی مدد کے بغیر مرد کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ ہر مرد کی کامیابی میں کسی نہ کسی طرح بالواسطہ یا بلا واسطہ عورت کا ایک اہم کردار ہوتا ہے۔



جب کوئی عورت پڑھی لکھی ہوگی تو وہ ایک اچھی بہن بن سکتی ہیں اور اپنے والدین کی عزت و آبرو کی بہترین طریقے سے حفاظت کر سکتی ہیں۔ 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160