پاکستان کے چین اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کا موازنہ

Posted on at


پاکستان اور چین کے تعلقات  ابتداء ہی سے دوستانہ  رہے  کمیونسٹ انقلاب کے بعد  چین کو ابتدائی نوں میں کافی سفارتی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن پاکستان نے ہمیشہ چین کی سفارتی تائید کی اور پاکستان نے چین کو اقوام متحدہ کا رکن بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

اگر چہ 1950 ء کی دہائی میں پاکستان  اور چین کے درمیان سرحدی تنازعہ ابھر کر سامنے آیا  مگر دونوں ممالک نے خوش اسلوبی کے ساتھ اس تنازعے کو "  پاکستان چین سرحدی معاہدے" کے ذریعے حل کر لیا۔

چین اور پاکستان مختلف    قسم کے دفاعی ، زرعی، ترقیاتی اور   صنعتی  منصوبوں میں ایک دوسرے  کے ساتھ تعاون  کر رہے ہیں۔

دفاعی  شعبے میں مشترکہ لڑاکا ہوئی جہاز ( جی۔ ایف 17 تھنڈر) بھی تیار کیا ہے جب کہ چین ہی کے تعاون سے پاکستان کی دوسری بڑی بندرگاہ گوادر پایہ تکمیل کو پہنچی۔ ان تعلقات کو مزید تقویت دینے کی غرض سے چین کے وزیر اعظم وین جیا باؤ اپریل 2005ء میں پاکستان کے دورے پر آئے۔ اس دورے کے دوران  دونوں ممالک نے 22 مختلف معائدوں پر دستخط کیے۔ان تعلقات کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے سربراہان مملکت  اور وزراء ایک دوسرے کے ملکوں کے دورے کرتے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں چین کی مدد سے کئی منصوبے چل رہیں جیسا کہ ہیوی مکینیکل کمپلیکس کامرہ، سینڈک پراجیکٹ، چشمہ پاور پلانٹ، چترال ٹنل، الخالد ٹینک وغیرہ۔ اقوام متحدہ میں بھی اکثر معاملات میں پاکستان اور چین ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔

اب پاکستان کے افغانستان کے ساتھ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہیں۔افغانستان ہمارے پڑوس میں دوسرا اسلامی ملک ہے جس کے ساتھ پاکستا ن نہ صرف مذہبی بلکہ تاریخی اور ثقافتی رشتوں میں بھی منسلک ہے ۔ تاہم باوجود ان تمام رشتوں کے پاکستان بننے کے بعد  افغانستان کے ساتھ  تعلقات کی ابتداء دوستانہ ماحول میں نہ ہو سکی۔ بلکہ افغانستان وہ واحد ملک تھا جس نے اقوام متحدہ  میں پاکستان کی ممبر شپ کی مخالفت کی۔ تاہم پاکستان نے افغانستان کو بین الاقوامی تجارت کے لیے راہ داری فراہم کی۔

پاکستان اور افغانستان کے تعلقا ت میں 1976ء میں کمیونیسٹ انقلاب نے مزید پچیدگیاں پیدا کیں جب افغانستان میں کمیونسٹ انقلاب( جسے ثور انقلاب کہا گیا) آیا اور افغان عوام نے اس کے خلاف مسلح جدوجہد کی تو پاکستان نے اسلامی جذبے اور ملکی مفاد کی  خاطر  افغان عوام کی پر جوش حمایت کی۔ لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو ملک میں پناہ دی اور ان کا ہر طرح سے خیال رکھا۔

 میں جب افغان  مجاہدین نے افغانستان میں 1992ءحکومت قائم کی تو پاکستان ان چند ممالک میں سے تھا جنھوں نے نئی حکومت تسلیم کیا اور اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ۔ تاہم جلد ہی افغان     مجاہدین   کے درمیان خانہ جنگی شروع شروع ہوئی ۔ پاکستان نے افغان مجاہدین کے درمیان امن قائم کرنے کے لیے  کئی کوششیں کیں لیکن یہ کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہنہ ہوئیں۔ آخر کار 1996ء میں طالبان نے کابل فتح کیا تو پاکستان پہلا ملک تھا جس نے نئی حکومت کو تسلیم کیا  اور ان سے سفارتی تعلقات قائم کیے۔ 11 ستمبر کے حملے کے بعد امریکہ نے حملہ کر کے طالبان حکومت کا خاتمہ کر دیا اور ان کی جگہ حامد کرزئی کی حکومت قائم ہوئی۔

پاکستان نے حسب سابق کرزئی حکومت کو بھی تسلیم کیا  اور  اس سے سفارتی تعلقات قائم کیے۔ حامد کرزئی چونکہ بذات خود پاکستان کے دوست ہیں اور پھر پاکستان نے ہمیشہ حامد کرزئی کی حمایت کی لہذٰا  اب پاکستان اور افغانستان  کے درمیان  بہت اچھے تعلقات استوار ہو گئے ہیں۔ 

                                                            



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160