گناہ کا امکان اور والدین کی اطاعت

Posted on at



 




حضرت عبدللہ بن عمرو رضی الله کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبئ کریم صل الله علیہ وسلم کے پاس جہاد میں شامل ہونے کے لئے حاضر ھوا تو آپ صل الله علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا کہ




کیا تمھارے والدین زندہ ہیں ؟ ؟




اس نے عرض کی کہ ہاں




اس پر حضور اقدس صل الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ




تم ان کی خدمت کرو ، تمھارے لئے یہی جہاد ہے




 




حضرت ابوھریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبئ کریم مصطفیٰ صل الله علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا کہ




ایسا شخص ذلیل ھو




لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول الله صل الله علیہ وسلم ، یہ آپ کس کے بارے میں فرما رھے ہیں ؟ ؟




آپ صل الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ




یہ میں اس شخص کے بارے میں کہہ رہا ھوں




جسے بڑھاپے کی حالت میں والدین کی خدمت




کا موقع ملے اور پھر بھی وہ دوزخ میں چلا جاۓ




 




حضرت معاذ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبئ اکرم صل الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ




جو شخص اپنے والدین سے بھلائی کرے اسے مبارک ھو




الله تعالیٰ اس کی عمر میں برکت فرما دیتا ہے اور وہ بڑھ




جاتی ہے




 




حضرت عبدللہ بن عبّاس رضی الله عنہما ایک آیت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ




اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کی عمر




تک پہنچ جائیں تو ان سے ہوں نہ کہنا اور نہ انھیں جھڑکنا اور




ان کے ساتھ تعظیم کے ساتھ پیش آنا اور اپنا بازو عاجزی کے




ساتھ ان کے آگے بچھانا اور دعا کرنا کہ اے پروردگار ، تو




ان دونوں پر رحم فرما جیسا ک ان دونوں نے مجھے بچپن




میں پالا




 




ایک اور جگہ ارشاد ہے کہ




نبی اور ایمان والوں کو یہ بات لائق نہیں کہ وہ مشرکوں




کی بخشش چاہیں اگرچہ وہ رشتہ دار ھوں جبکہ کھل چکا




کہ وہ دوزخی ہیں




پہلی آیت میں تو یہ آ گیا کہ والدین کفر میں ھوں یا مومن ، ان کے بارے میں اف تک نہیں کہنا چاہییے اولاد کو . لیکن دوسری آیت میں یہ وضاحت کر دی گئی ہے کہ وہ اگر حالت کفر میں ھوں تو ان کے لئے بخشش کی دعا نہ کرو یعنی کہ رعایت ختم کر دی گئی ہے



About the author

Zohaib_Shami

I am here for writing and reading because it is my hobby

Subscribe 0
160