1

Posted on at


گُلوں کی تازگی' خوش بُو ، ہنسی برائے فروخت
ہے اِس چمن کی ہر اک چیز ہی برائے فروخت
سبهی کے ماتهے پہ تختی لگی ہوئی ہے یہاں
کوئی برائے نمائِش' کوئی برائے فروخت
وزہر و شاہ بِکے سو بِکے مگر اب کے
ہیں اَسپ و فِیل و پیادہ 'سبهی برائے فروخت
بس ایک شام گزاری تھی اُس کی یاد کے ساتھ
ہے اب وہ شام ' وہ اِک یاد بھی برائے فروخت
پهر ایک موڑ کہانی میں آگیا ایسا
تها جس میں مرکِزی کردار ہی برائے فروخت



About the author

160