ہٹلر کی10 باتیں جو شاید آپ نہ جانتے ہوں

Posted on at


 

زینب حسین

دوسری جنگ عظیم کے سب سے اہم کردار ہٹلر کو ہر پڑھا لکھا شخص جانتا ہے لیکن اس کی زندگی کے کچھ دلچسپ گوشے شاید بہت سے لوگ نہ جانتے ہوں: -1 ہٹلر جرمن نہیں تھابلکہ وہ جرمنی کے مشرقی ہمسایہ ملک آسٹروہنگری جو اب آسٹریا ہے وہاں پیدا ہوا اور وہیں تعلیم حاصل کی۔ ماں اور باپ کے مرنے کے بعد وہ ایک ناکام مصور کے طور پر اپنا مستقبل بنانے کی کوشش کرتا رہا لیکن کم آمدنی کے باعث جوانی کی ابتدا تنگدستی سے ہوئی۔ -2 ہٹلر کو آسٹریاکے حکام نے فوج میں بھرتی کرنے سے انکار کر دیاتھا۔ کمانڈر نے ہٹلر سے کہا تم اتنے کمزور ہو کہ رائفل تک نہیں اٹھا سکتے جنگ کیا خاک لڑو گے۔ -3 وہ اپنے باپ سے نفرت اور ماں سے عشق کرتا تھا۔ -4ہٹلر نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد جلد ہی اس کی قبر پر جانا چھوڑ دیا۔ وہ اس کے سخت گیر رویے کی وجہ سے اس سے نفرت کرتا تھا۔ لیکن اسے اپنی ماں سے بے حد محبت تھی۔ یہاں تک کہ دوسری جنگ عظیم میں جب اس کی شکست یقینی ہو گئی تو وہ ایک زیر زمین بنکر میں جا چھپا۔ اس بنکر میں اس نے خودکشی کر کے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ اس بنکر کے ایک کونے میں ہٹلرنے اپنی ماں کی تصویر لٹکا رکھی تھی۔ -5وقت انسان کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے۔ ہٹلر نے آغاز جوانی میں ایک عظیم مصور بننے کا خواب دیکھا۔ ماں باپ کی وفات کے بعد وہ تصویریں بنا کر کھاتی پیتی محفلوں میں بیچ کر روزی روٹی کما رہا تھا۔ لیکن برا ہو آسٹریاہنگری کے ولی عہد پر چلنے والی گولی کا، جس سے پہلی جنگ عظیم چھڑ گئی اور ہٹلرآمدن بڑھانے کے لیے فوج میں بھرتی ہو گیا لیکن مصوری کی مہارت رائیگاں نہیں گئی۔ جب اس نے نازی تنظیم کھڑی کی تو اس کا لوگو اور جھنڈا ہٹلر نے اپنے ہاتھ سے تخلیق کیا تھا۔ اپنی فوج کی وردی اور بیجز بھی اسی نے خود ڈیزائن کیے۔ -6ہنری ٹینڈی برطانوی فوج کا ایک 25برس کا ایک نوجوان سپاہی تھا۔جب خندقوں کی لڑائی میں جرمن فوج کو شکست ہوئی اور فوج بھاگنا شروع ہوئی تو ایک موقعے پر ہٹلر ٹھوکر کھا کر گیا۔ اس کے پیچھے برطانوی فوجی تھے جوپسپا ہوتے ہوئے جرمنوں پر فائر کر رہے تھے۔ ہٹلر لاشوں پر گر گیا۔ چند لمحے بعد اٹھا تو اس کے ہاتھوں میں اسلحہ بھی نہیں تھا۔ اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو صرف ایک برطانوی فوجی اس پر رائفل تانے کھڑے تھا۔ ہٹلر شاید موت کو سامنے دیکھ کر خوف زدہ ہوگیا ہو لیکن چند ساعتوں تک برطانوی فوجی نے فائر نہیں کیاکیوں کہ وہ بھی تنہا تھا‘ اس لیے شاید کسی اور طرف سے بھی فائر نگ نہیں کی گئی۔ کچھ دیر بعد ہٹلر بھانپ گیا کہ برطانوی فوجی اسے نکل جانے کا موقع دے رہا ہے۔ ہٹلر سر نیچا کر کے ایک طرف کو نکل گیا۔ -7 پہلی جنگ عظیم جو کہ ہٹلر نے ایک عام فوجی کے طور پر لڑی، اس میں وہ اتحادیوں کے کیمیکل ہتھیاروں کا شکار ہوا جس کی وجہ سے کچھ دیر کے لیے وہ اندھا بھی ہو گیا لیکن پھر مختصر علاج کے بعد بصارت ایک بار پھر سے کام کرنے لگی۔ -8 ہٹلر کو اپنی رشتے کی بھتیجی 23برس کی گیلی رابا سے عشق ہو گیا تھا۔ گیلی نے ایک بار اپنی ایک دوست سے کہا کہ میرا چچا مجھ سے ایسے ایسے مطالبے کرتا ہے کہ اگر کسی کو بتاؤں تو وہ یقین تک نہ کرے۔ لیکن یہ راز زیادہ دیر تک چھپا نہ رہا اور یہ سکینڈل اخبارات میں دھول اڑانے لگا۔ ہٹلر کی زندگی تلخ ترین ہو گئی۔ ہٹلر کو اپنا سیاسی کیریئر ختم ہوتا نظر آنے لگا۔ اس کے سوشلسٹ مخالفین نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔ اس پر طرہ یہ کہ گیلی نے خودکشی کر لی جسے مخالفین نے قتل قرار دیا۔ قریب تھا کہ ہٹلر کا سیاسی کیریئر ختم ہو جاتا لیکن ایسے میں اسے گیلی سے ملتی جلتی شکل کی لڑکی 19 سالہ ایوا براؤن مل گئی۔ کہتے ہیں یہ لڑکی ہٹلر سے عشق کرتی تھی جسے ہٹلر کے فوٹوگرافر نے ہٹلر تک پہچایا۔ ہٹلر نے ایوا براؤن سے شادی کا اعلان کیا اور یہ شادی ہوتے ہی پہلے سکینڈل کی دھول چھٹ گئی۔ -9 ہٹلر کی ایک عجیب عادت یہ تھی کہ وہ تقریرکرنے سے قبل مختلف انداز میں تصاویر بنوا کر دیکھتا کہ وہ کیسا لگ رہا ہے۔ -10 سب سے آخر میں یہ بھی جان لیں کہ ہٹلر جیسی مونچھیں جرمنی میں پہلے سے رواج پا چکی تھیں۔ لیکن ہٹلر نے یہ مونچھیں ایک خاص وجہ سے تراشیں۔ وہ وجہ یہ تھی کہ ہٹلر جنگ عظیم اول میں ایک خندق میں چھپا بیٹھا تھا کہ اتحادیوں نے گیس شیل پھینک دیا۔ گیس شیل کے زہریلے دھویں سے بچنے کیلئے ہٹلر نے جب دستیاب ماسک پہننے کی کوشش کی تو وہ اس کی بڑی بڑی مونچھوں سے الجھنے لگا جس پر ہٹلر ماسک نہ پہن سکا اور مجبوراً کئی لمحوں تک اسے سانس روکنا پڑا۔ گیس کا اثر ختم ہوتے ہی اس نے لمبا سانس لیا اور جتنی مونچھیں ماسک پہننے میں رکاوٹ بن رہی تھیں وہ اندازے سے کاٹ دیںکیوں کہ گیس شیل کسی بھی وقت دوبارہ پھٹ سکتا تھا۔

 



About the author

ahmed-king-3150

I am Muslim and Pakistani. 26 Male

Subscribe 0
160