ذبح عظیم حصہ دوئم

Posted on at


                                                    

اس نیک اور اور پاک ماں کے حوصلے اور ہمّت کا کیا کہنا کہ جب ان سے اس معاملے کا ذکر کیا گیا تو الله تعالیٰ کے حکم کا سن کر فورا وہ خوشی کے ساتھ رضامند ھو گئیں. اپنے لخت جگر کو نہلا دھلا کر نئے کپڑے پہنا کر ، غرض اچھی طرح تیار کر کے باپ کے ساتھ جانے کے لئے روانہ کر دیا.

راستے میں  ابلیس بھیس بدل کر آیا اور اکسانے لگا کہ اپنے بڑھاپے کے سہارے کے ساتھ ایسا مت کرو. چنانچہ آپ علیہ سلام نے اس کی ایک نہ سنی اور پتھر اٹھا کر اسے کھینچ مارا. شیطان کو تب پتہ چلا کہ واقعی آج کسی الله کے نیک بندے سے واسطہ پڑا ہے. الله نے ابلیس سے فرمایا کہ کیا میں نہ کہتا تھا تجھے کہ مرا خلیل کبھی تیرے بہکاوے میں آنے والا نہیں. اس دن ابلیس کو اپنے ارادے کو بری طریقے سے شکست فاش ہوئی

                                                         

خلیل الله ابراھیم علیہ سلام اپنے لخت جگر کو ساتھ لے کر شہر سے باہر تشریف لے آئے . ان کے ہاتھ میں ایک تیز دھار چھری اور رسی تھی. عظیم باپ کا بیٹا بھی عظیم تھا اور کہنے لگا کہ اے ابا جان! اپنی آنکھوں میں پٹی باندھ لیجیے کہیں ایسا نہ ھو کہ محبت کے جوش میں آ کر الله کے حکم کی راہ میں رکاوٹ نہ پیدا ھو جاۓ. ابراھیم علیہ سلام نے ایسا ہی  کیا. تیز چھری اسماعیل علیہ سلام کے گردن پر چلائی جا رہی تھی مگر چھری اپنا کام نہیں کر رہی تھی کیونکہ اسے الله کا حکم تھا کہ اسماعیل علیہ سلام کا بال بھی بیکا نہیں کرنا. اپنی پوری طاقت کے ساتھ ابراھیم علیہ سلم نے چھری پھیری اور اپنا فریضہ سر انجام دے کر جب اپنی آنکھوں سے پٹی کو اتارا تو کیا دیکھتے ہیں کہ جس جگہ بیٹے کو لٹایا تھا اس جگہ ایک دنبہ ذبح پڑا ہوا ہے اور اسماعیل علیہ سلام پاس ہی ایک طرف کھڑے مسکرا رہے ہیں

                                                       

مزید جاننے کے لئے حصہ نمبر تین کا انتظار کیجیے..

شکریہ

بلاگ رائیٹر

نبیل حسن



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160