سندھ کی تہزیب

Posted on at


سندھ کی تہزیب دنیا کی قدیم ترین تہزیبوں میں سے ایک ہے یہ تہزیب جہاں پروان چڑھی اسے دریائے سندھ اور اس کے معاون دریا سیراب کہتے ہیں اس تہزیب کے آثار سندھ میں مو ہنجو دوڑو اور پنجاب میں دریائے راوی کے کنارے یڑپا میں پائے گئے ہیں پاکستان اور مغربی بھارت میں اس تہزیب کے قریباً 1500 اضافی آثار اور بستیاں دریافت ہو چکی ہیں سندھ کے تہزیب کے آثار سب سے پہلے 1922 میں موہنجودوڑو میں کھدائی کے وقت دریافت ہوئے۔یہاں سے جو اشیا ملی ہیں ان میں مہریں،زیورات،مٹی و کانسی کے برتن،بیل گاڑی،کشتی کھلونے،مجسمے نکلے اور مختلیف جانوروں کی ہڈیاں اور ان کے ڈھانچے شامل ہیں۔

 

یہاں سے جوڑیوں اور سرخ مٹی کے منکے دریافت ہوئے ہیں جو بچے اور عورتیں پہنتی تھیں قیمتی پتھر اور سیپیوں سے بنے زیورات بھی یہاں استعمال ہوتے تھے ایشیا میں اب تک دنیا کی چار قدیم ترین تہزیبیں دریافت کی گئی ہیں۔جن میں معر میسو،یو ٹیما،سومیری اور وادی سندھ شامل ہیں وادی سندھ کی تہزیب ان قدیم تہزیبوں کی ہم عمر شمار کی جاتی ہے کسی بھی تحریر سے وادی سندھ کی تہزیب کے مزہب کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا البتہ مہروں پر دیوی اور دیوتاؤں کی تصویریں ملی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ مورتیوں اور دیوتاؤں کی پوجا کرتے تھے۔

 

مٹی کے بت بھی پوجنے کے لیے بنائے جاتےتھے جانوروں میں بیل،گینڈے،شیر اور ہاتھی کی تصاویر ملی ہیں وادی سندھ کے لوگ اپنے مردوں کو دفن کرنے کے علاوہ جلاتے بھی تھے اس کا آرٹ،مزہب،کلچر نظروں سے اوجھل ہو گیا وادی سندھ کی تہزیب زوال پزیر ہو گئی کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ تہزیب قدرتی آفات کی وجہ سے اور کچھ کا خیال ہے وبائی امراض کی وجہ سے ختم ہوئی ہے۔لیکن اسلام قائم ہے۔

 

 



About the author

bilal-aslam-4273

i am a student

Subscribe 0
160