حضرت موسیٰ اور طلسم سامری

Posted on at


 

ایک دن موسیٰ علیہ سلام کے دل میں خواہش پیدا ھوئی کہ وہ اپنے رب کا دیدار کر سکیں ، چنانچہ اس خواہش کا اظہار انہوں نے جب الله تعالیٰ سے کیا تو جواب ملا کہ تو مجھے دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتا . موسیٰ علیہ سلام نے مزید تقاضا کیا جس پر الله پاک نے فرمایا کہ پہاڑ کی فلاں جانب پر نظر کرو

 

پھر الله رب العالمین نے اپنی تجلی کی ایک نہایت ہلکی سی جھلک یا روشنی اس پہاڑ پر ڈالی تو وہ دیکھ کر تاب نہ لا سکے اور بیہوش ہو کر گر پڑے ، پاس ہی ان کا گدھا بھی کھڑا تھا وہ جل کر راکھ ھو گیا اور پہاڑ کا وہ حصّہ بھی جل کر سرمہ بن گیا جہاں الله کی تجلی کی جھلک پڑی تھی

 

چالیس دن دن تک موسیٰ علیہ سلام کوہ طور پر رھے اور اپنی تربیت پوری کر ک واپس اپنی قوم میں لوٹے تو انھیں یہ دیکھ کر بہت افسوس ہونے لگا کہ ان کی قوم بچھڑے کی پوجا میں مشغول ھو چکی ہے . آپ علیہ سلام کو غصہ آیا اور اپنے بھائی ہارون علیہ سلام کو ڈانٹا کہ اس نے لوگوں کو اس گندگی اور گمراہی سے کیوں نہ روکا ؟؟

 

 

ہارون علیہ سلام نے فرمایا کہ میں نے ان سب کو بہت سمجھایا مگر یہ لوگ اپنی حرکت سے باز نہ آئے . حضرت موسیٰ علیہ سلام اس سامری جادوگر کی جانب متوجہ ہوۓ اور پوچھا کہ تیرا کیا جواب ہے ؟؟

 

وہ جواب میں کہنے لگا کہ میں نے ایک مقدس فرشتہ دیکھا تھا . اس کے پاؤں سے زرہ بھر خاک کو اٹھایا اور اس بچھڑے کے منہ میں ڈال دی ، جس کی برکت سے اس نے آواز نکالنا شروع کر دی اور یہ دیکھ کر لوگ اس کی پوجا میں مصروف ھو گئے

 

حضرت موسیٰ علیہ سلام نے اس بچھڑے کو آگ لگا کر جلا کے راکھ کر دیا اور سامری کو بد دعا دی کہ جا ، آج کے بعد تجھے کوئی چھو بھی  نہ پاۓ گا

 

 

الله تعالیٰ نے اپنی نعمتوں کی بارش بنی اسرائیل پر کی تھی ، وادی سینا میں دھوپ سے محفوظ رہنے کے لئے ان پر بادلوں کا سایہ فگن رکھا . کھانے کے لئے لذیز نمٹیں آسمان سے ان کے لئے اتھارٹی رہیں وہ بھی ٤٠ دن تک . جن کو من و سلویٰ کہتے ہیں . یہ سب وہ نعمتیں تھیں جو موسیٰ علیہ سلام کی دعا کی بدولت ان کی قوم کو بغیر کسی محنت و مشقت کے ملتی رہیں  پانی کی کمی کو دور کرنے کے لئے الله تعالیٰ کے حکم سے موسیٰ علیہ سلام نے اپنا عصا ایک چٹان پر مارا ، تو پانی کے بارہ چشمے پھوٹ پڑے

 

بلاگ رائیٹر

نبیل حسن   



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160