تابوت سکینہ اور طالوت کا قصّہ -١

Posted on at


 

یہ واقعہ حضرت موسیٰ علیہ سلام کے بعد کا ہے کہ بنی اسرائیل نے اپنے ایک پیغمبر سے کہا کہ ھم جالوت ( جو اس وقت کا ظالم بادشاہ تھا ) کے خلاف تلوار کے ساتھ جہاد کرنا چاھتے ھیں ، کیونکہ اس کی گمراھی اور ظلم کے ہم خلاف ھیں

 

پیغمبر نے جواب دیا کہ مجھ کو یہ شک پریشان کرتا ہے کہ جب وقت آنے پر تمھیں جہاد کا حکم دیا جاۓ گا تو تم پھر تعمیل نہیں کرو گے اور اپنے اس اقرار سے مکر جاؤ گے . بنی اسرائیل قوم نے جواب دیا کہ ایسا ہرگز نہیں ھو گا کیونکہ ھمیں اپنی بستیوں سے نکال دیا گیا ہے اور اپنے بیٹوں سے بھی جدا کر دیا ہے ، ہم اس ظالم کا خاتمہ ضرور کرنا چاہتے ھیں

 

چنانچہ ان کے پیغمبر نے الله تعالیٰ سے دعا فرمائی . مگر وقت آنے پر ماسوا چند لوگوں کے اکثر اس مقصد سے مکر گئے . ان کے پیغمبر نے انھیں بتایا کہ تم قیادت کے لئے رہنما مانگتے تھے تو الله تعالیٰ نے طالوت کو تمھارے لئے بادشاہ مقرر کر دیا ہے


 

بنی اسرائیل قوم نے اس بات کو سن کر اعتراضات اٹھانے شروع کر دیے اور کہا کہ وہ کیوں اور کیسے حقدار بن گیا ؟؟ وہ تو کوئی مالدار آدمی بھی نہیں ہے . ھم اس سے زیادہ حقدار ھیں . پیغمبر نے جواب دیا کہ الله تعالیٰ کو اختیار ہے نیز الله رب العالمین نے اسے جسمانی قوت اور دماغی خوبیوں سے نوازا ہے اور وہ جس کو چاہے ، اپنا ملک دے دے

 

اس کے بعد یہ بھی بتایا کہ الله ذوالجلال کی طرف سے اس کے بادشاہ ہونے کی نشانی یہ ہے کہ اس کے دور میں وہ صندوق واپس مل جاۓ گا جس میں تمھارے رب کی طرف سے دل کے سکون کا سامان موجود ہے ، جس میں آل موسیٰ اور آل ہارون کے چھوڑے ہوۓ تبرکات ھیں اور اس وقت اس کو فرشتوں نے سنبھالا ھوا ہے

 

بلاگ رائیٹر

نبیل حسن 



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160