اردو غزل کا ارتقاء

Posted on at


 


غزل کب پیدا ہوئی یہ نام اسے کب ملا؟ کم از کم موجودہ معلومات کی روشنی میں یہ کہنا ناممکن ہے۔ صرف اتنا کہا جا سکتا ہے کہ آٹھویں صدی عیسوی سے پہلے یقیناً اس کا وجود نہ تھا۔ اور غالباً نویں صدی کے اواخر میں فارسی غزل کا آغاز ہو چکا تھا۔ ستارھویں صدی میں اردو میں غزل کا آغاز ہوا۔ چونکہ یہ فارسی سے اردو میں آئی تھی۔ اس لیے فارسی کے تاثرات بھی ساتھ چلے آئے۔


 


شروع شروع میں اس میں ماسوائے عشق و محبت کے مضامین باندھنے کے سوا اور کچھ نہ تھا۔ غزل کے لغوی معنی بھی عورتوں سے بات چیت کرنے کے ہیں۔ اور مولانا شبلی نے بھی غزل کو عشق و محبت کے جذبات کی تحریک کہا ہے۔ لیکن مولانہ حالی نے مقدمہ شعر و شاعری میں غزل کے ہر مضمون کے لیے عام کر دیا ہے اور اب غزل میں ہر قسم کے خیالات بیان کئے جاتے ہیں۔


 


جدید تحقیق میں اردو غزل کا سب سے پہلا نمونہ امیر خسرو کے ہاں ریختہ کی صورت میں ملتا ہے۔ اس کے بغیر بہت سے صوفیائے کرام نے اگرچہ شاعری کو اظہار خیالات کے ذریعے بنایا لیکن غزل کے ہاں ان کا کوئی سراخ نہیں ملتا۔ پھر بمھنی سلطنت وجود مین آئی۔ اس عہد میں بھی غزل کے نمونے بہت کم ملتے ہیں۔ اس عہد میں گولکنڈہ کی سلطنت کے قطب شاہی اور عادل شاہی حکمران شعر و ادب اور علوم و فنون سے بہت دلچسپی رکھتے تھے۔ چنانچہ اس دور میں اردو شاعری نے بہت ترقی کی۔ اس دور کے شعراء نے بہت کم غزلیں لکھیں۔ ان شعراء کے نام یہ ہیں۔


محمد علی قطب شاہ، عبداللہ قطب شاہ غواصی، ابن نشاطی عالی، عادل شاہ شاہی، نصرتی اور حسن شوقی وغیرہ۔


 


دکن کے ان غزل گوؤں کے خیالات عام فہم اور سیدھے سادے ہیں۔ وہ اکثر اپنے جذبات و احساسات کو سیدھے سادے انداز میں بیان کرتے ہیں۔ اور جب تشبیہہ یا استعارہ بھی کرتے ہیں۔ تو یہ تشبیہات اور استعارات ایسے ہوتے ہیں کہ انہیں ہم با آسانی گرفت میں لا سکتے ہیں۔ ان کا تعلق اسی ماحول سے ہوتا ہے۔ جس میں شاعر زندگی گزار رہا ہوتا ہے۔ یہ غزل گو اکثر و بیشتر ایرانی غزل گوؤں کا چربہ اتارنے سے گریز کرتے ہیں اور اپنےجذبات کو بیان کرتے ہیں۔ وہ زبان کی خاطر عام خیالات کا خون بھی نہیں کرتے۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160