احساس

Posted on at


دوستو آج کا میرا یہ بلاگ بڑا ہی سادہ اور نصیحت آموز ہے ۔ آج کا بلاگ شاید میری ایک کوشش ہے کہ میں کچھ اچھا کرنے جا رہا ہوں ۔جب آج میں یونیورسٹی جا رہا تھا تو میں نے ایک بڑا ہی عجیب حادثہ دیکھا ۔ جسکو دیکھ کر رک گیا مجھے بہت رونا آیا ۔ میری روح تک کانپ اٹھی میں اپنے ہاسٹل سے نکل کر بس سٹاپ پر گیا ۔ تو میں نے دیکھا کہ بہت سے نوجوان سٹوڈنٹ اور کچھ آفس میں کام کرنے کیلئے بزرگ بس کی انتظار میں کھڑے تھے ۔ مجھے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا ۔



میں جیسے ہی بس کی جانب بڑھا میں نے دیکھا کہ ایک بزرگ آدمی بس پر چڑھنے لگے ہیں ۔ لیکن اچانک ہی میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک یونیورسٹی کا لڑکا بڑی تیزی سے بزرگ کو کندھا مار کر بس کی جانب بڑھا ۔ اس منحوس کی اس حرکت کی وجہ سے بزرگ کی عینک نیچے گر کر ٹوٹ گئی ۔



اس لڑکے کی اس حرکت کی وجہ سے مجھے اس پر بہت غصہ آیا ۔ میں یہ سوچ رہا تھا کہ ایسا اس نے کیسے کیا اسے اس بزرگ کا ذرا بھی خیال نہ آیا کیا ۔ اسے نظر نہ آیا کہ یہ اسکے باپ کی عمر کا ہے ۔ اسے احساس تک نہ ہوا کہ اس نے کیا کر دیا ہے ۔



کچھ دیر تک وہی بزرگ اپنی جگہ پر مجھے بت کی طرح کھڑا دکھائی دیا ۔ میں اس لڑکے کو پکڑنے کیلئے اس لڑکے کی طرف لپکا لیکن وہ بہت جلد ہی بس میں بیٹھ گیا اور پھر میں اس بزرگ کے پاس گیا ۔ اسکا ٹوٹا ہوا چشمہ اٹھایا ۔ میں انھیں اپنے بازو سے پکڑ کر سائیڈ پر لے گیا ۔ میں نے دیکھا کہ انکی آنکھوں سے آنسوں نکل رہے تھے ۔ انہیں دیکھ کر میرا دل بھی بھر آیا اس سے پہلے کہ میں روتا میں نے اپنے آپکو کو سنبھالا ۔ اور اس بزرگ کو دلاسہ دینے لگا ۔ جو اس لڑکے کو برا بھلا کہہ رہے تھے ۔ میں نے انکا غصہ کم کرنے کی کوشش کی اور انکو پاس ہی عینکوں کی دکان پر لے گیا ۔



راستے میں جاتے جاتے ان سے بات کرنے پر مجھے معلوم ہوا کہ وہ ایک بہت غریب حالات کا ستایا ہوا ہے ۔ جب ہم دکان پر پہنچے تو میں نے انکو عینک لے کر دی اور واپس سٹاپ پی لے آیا ۔ اور دوسری بس پر بٹھایا جس پر اس بزرگ نے مجھے بہت سی دعائیں دیں ۔ جس کے بعد میں نے کچھ دیر یونیورسٹی کی بس کا انتظار کیا کچھ دیر بعد بس آ گئی اور میں بس میں بیٹھ کر یونیورسٹی چلا گیا ۔ ہمیں چاہیے کہ ہمیں بزرگوں کا احساس اور احترام کرنا چاہیے ۔



 



About the author

160