قائداعظم محمد علی جناح۔۔۔۔۔۔۔۔پسندیدہ شخصیت

Posted on at


جس طرح یہ کہا جاتا ہے کہ ترکییورپ کا مرد بیمار تھا۔ اسی طرح ہ بھی کہا جا سکتا ہے ہندوستان کی مسلم قوم بھی گذشتہ صدی میں بستر مرگ پر ایڑیاں رگڑ رہی تھی۔ اس قوم کو ایسی دوا کی ضرورت تھی جس کے کھانے سے اس کے مردہ رگوں میں خون حیات دوڑنے لگ جائے اور یہ بستر مرگ سے اٹھ کر زندہ قوموں کے دوش بندوش لڑنے کے لیے میدان عمل میں اتر آئے۔


 


علاج دوا کا یہ کام قائداعظم محمد علی جناح کے ہاتھوں تکمیل پذیر ہوا۔ انہوں نے اس زوال آمادہ قوم کو اتحاد، تنظیم اور یقین کی دوا پلا کر اس کے منتشر شیرازے کو مجتمع کیا۔ انہوں نے نیند کے ماروں کو جھنجھوڑ کر جگایا۔ انہوں نے انہیں غفلت کی نیند سے بیدار کیا اور انہیں جدوجہد اور تگ و تاز کے ایسے راستے پر لگایا۔ جس کی آخری منزل پاکستان تھی۔


 


قائداعظم محمد علی جناح ۲۵ دسمبر ۱۸۷۶ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ آپ ایک کاروباری اسمبلی خواجہ گھرانے سے متعلق تھے۔ ابتدائی تعلیم کراچی میں ہی حاصل کی۔ سندھ مسلم مدرسہ کراچی میں بھی زیر تعلیم رہے۔ قرآن پاک پڑھا اور اردو زبان بھی سیکھی۔ سولہ سترہ برس کی عمر میں قانون کی اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان گئے۔ ۱۸۹۸ء میں بیرسٹر بن کر لوٹے۔


 


قائداعظم تاریخ کی ایک ممتاز شخصیت ہیں جن کا ضمیر زندہ اور دماغ روشن تھا۔ انہوں نے زندگی کے حقائق کو عملی انداز سے سمجھنے اور حالات کے عوامل جاننے کے لیے نوجوانی ہی میں ‘‘انڈین سوسائٹی’’ میں شمولیت اختیار کر لی۔ جس کی بنیاد دادا بھائی نوروجی نے رکھی۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ انگلستان میں تعلیم حاصل کرنے والےطلبہ جمع ہو کر تبادلہ خیال کریں اور اپنے وطن کی محبت کی شمع روشن رکھیں۔ آپ خود غیر متعصب انسان تھے اور تعصب سے نفرت کرتے تھے۔ آپ نے قانون کی تعلیم کے لیے لنکنزان میں اس لیے داخلہ لیا کہ اس کے باہر دنیا کی معروف قانون دہندگان محمدؐ کا اسم گرامی بھی درج تھا۔ وہ کسی مذہبی گھرانے میں پیدا نہیں ہوئے تھے لیکن اسلام کے اصولوں کو خلوص دل سے مانتے تھے۔ ان کی اکلوتی بیٹی صفیہ (مسزوادیا) نے جب ایک پارسی سے شادی کرلی تو آپ نے عمر بھر اس سے ملاقات نہ کی۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160