حضرت محمدﷺ نے نماز کی اہمیت کا واضح کرنے کیلئے اپنی اس حدیث شریف میں ارشاد فرمایا ترجمہ نماز دین کا ستون ہے جس نے اسے قائم کیا گویا اس نے دین کو قائم کیا جس نے اسے چھوڑ دیا اس نے دین کو بھی چھوڑ دیا ستون کے معنی سہارا کے ہیں جب تک عمارت کے ستون اور دیواریں نہ ہو تو وہ قائم نہیں رہتیں اور گر جاتی ہے اس لئے نماز کو بھی دین کا ستون قرار دیا ہے اور دین اسلام کو عمارت سے تشبیہ دیا گیا ہے اس عمارت کے ستون اور بھی ہیں جیسا کہ روزہ ، حج ، زکٰواۃ ، کلمہ ، نماز وغیرہ کلمہ ایک بار بھی پڑھ لیا کافی ہے روزے ماہ رمضان میں رکھے جاتے ہے جو سال میں ایک بار آتا ہے حج زندگی میں ایک بار فرض ہے
اور زکٰواۃ صاحب حثیت ہو تو سال میں ایک دفعہ دی جاتی ہے لیکن نماز دین میں پانچ مرتبہ پڑھی جاتی ہے اس وجہ سے یہ سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے نماز کی اہمیت کے بارے میں قرآن مجید میں بار بار یہ ذکر آیا ہے نماز قائم کرو اور زکٰواۃ دو صیحح بخاری مسلم میں ہے کہ عبداللہ بن مسعودؓ روایت کرتے ہے کی میں نے حضرت محمدﷺ سے سوال کیا کہ اعمال میں سب سے زیادہ محبوب عمل کون سا ہے حضرت محمدﷺ نے فرمایا مقرہ وقت پر نماز ادا کرنا اور پھر سوال کیا تو فرمایا ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا اور پھر یہی سوال کیا تو آپﷺ نے فرمایا کی اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔
نماز کو ظاہری اور باطنی حق کے ساتھ ادا کیا جائے نماز کا ظاہری حق یہ ہے کہ اسے وقت پر ادا کیا جائے نماز سنت رسولﷺ کے مطابق ادا کی جائے اور باقاعدگی کے ساتھ ادا کی جائے اور اس کا باطنی حق یہ ہے کہ اسے خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کیا جائے دل میں یہ خیال رہے کہ وہ ابنے رب تعالیٰ کو دیکھ رہا ہے ورنہ اتنا خیال تو کرے کہ میرا رب مجھے دیکھ رہا ہے ایک دفعہ حضرت محمدﷺ نے کسی صحابی سے فرمایا اگر کسی کے دروازے کے آگے سے پانی کی نہر گزر رہی ہو اور وہ دن میں پانچ بار نہائے تو کیا اس کے جسم پر کوئی میل کچل رہ جائے گی تو صحابیؓ نے فرمایا نہیں تو آپﷺ نے فرمایا جو نماز پڑھتا ہے دن میں پانچ مرتبہ اس کے گناہ بھی معاف کر دئیے جاتے ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو نماز پانچ وقت کی ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین