اقبال تیری قوم نے اقبال کھودیا

Posted on at


اقبال تیری قوم نے اقبال کھودیا


آج کے میرے موضوع میں جس عظیم ہستی کی بات کی جائے گی وہ کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ اس کا ایک نام ہی کافی ہے۔ جو آج تک سہنری حروف میں لکھا جاتا ہے۔ اور رہتی دنیا تک لکھا جائے گا۔ ہم چاہ کر بھی انھیں کھبی خود سے الگ نہ کرپائیں گے۔ ڈاکڑمحمد علامہ اقبال ایک عظیم شاعر جنہیں ہم صوفیا کرام بھی کہہ سکتے ہیں۔ جنہوں نے مسلمانوں کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگایا۔ مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا خواب دیکھا۔ ایک الگ مملکت کا خواب دیکھا۔ اور پھر اس خواب کو تعبیر تک پہنچایا ۔ نہ صرف ایک خواب دیکھا بلکہ مسلمانوں کو اپنی شاعری کے زریعے یکجا کیا۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ وہ کب پیدا ہوئے ،کہاں پیدا ہوئے ؟ ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی ؟ اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کیلئے کہاں گئے؟ یہ سب باتیں نرسری یا اول کی کتاب اٹھائی جائے تو سب باتیں ہمیں مل جائیں گی ۔ یہ باتیں ہر کوئی جانتا ہے۔


لیکن آج بات ہوگی ان سب سے ذرہ ہٹ کر آج بات اس موضوع پر کی جائے گی کہ


اے اقبال تیری قوم نے اقبال کھودیا۔ کیوں ، کب اور کیسے؟


اقبال کی شاعری جو مسلمانوں کے خون کو گرما دیتی تھی۔ جنہوں نے مسلمانوں اور خاص کرکے جوانوں کے خون کو گرم کیا انہیں اپنے لئے ایک الگ ملک حاصل کرنے کیلئے اکھٹا کیا۔ ان میں خود اعتمادی پیدا کی۔ لیکن پھر کیا اس کے بعد ہم نے ایک الگ ملک تو حاصل کرلیا۔ لیکن اسے حاصل کرنے کے بعد ہم بھول گئے کہ یہ کس مقصد کیلئے حاصل کیا گیا تھا؟


ہمارے وہی نوجوان جو کبھی اس شاعری کو پڑھ پڑھ کر اپنا خون گرمایا جاتا تھا۔ انہیں اپنا آئیڈیل سمجھتے تھے۔ لیکن آج وہ اس چیز کو بھول بیٹھےہیں۔ اور آج تو انٹرنیٹ، ہو یا پھر فیس بک۔ ہمیں یہی چند چیزوں نے اپنے گھیر میں لیا ہوا ہے۔ لیکن آج بھی اگر اس چیز کو غور کیا جائے تو ہم یہ کہ سکتے ہیں۔ کہ سچ میں ہی اقبال نے اقبال کو کھودیا ہے۔ اپنی عزت اپنی آبرو اپنا سب کچھ ہی کھو بیٹھے ہیں۔



About the author

160