کبھی کبھی آپ چڑچڑےپن کا مظاہرہ کرتے ہیں تو اتفاقا کوئی دوسرا آپ سے بھی زیادہ چڑچڑے پن کا شکار ہوتا ہے اور وہ آپ سے جارحانہ لہجے میں پوچھ لیتا ہے "تمہیں کیاکاٹ رہا ہے؟"
آئندہ اگر کوئی آپ سے یہ سوال کرے تو آپ بلا تامل جواب دے سکتے ہیں "بیکٹریا"۔۔۔۔۔۔۔آپ شاید تصور بھی نہیں کر سکیں کہ آپ کا جسم ہر وقت بیکٹریا سے کس طرح بھرا رہتا ہے۔ یہ مخصوص خوردبین سے نظر آنے والی ہو مخلوق ہے جو نہ کہ پودوں میں شمار ہوتی ہے اور نہ ہی جانوروں میں ۔۔۔۔۔ اس مخلوق کا تعلق اور ہی مخلوق سے ہے جسے " مونیرا " کا نام دیا گیا ہے ۔
واحد خلیئے پر مشتمل یہ نظر نہ آنے والی مخلوق بلا مبالغہ کھربوں کی تعداد میں آپ کے جسم پر پناہ گزیں اور قیام پذیر رہتی ہے ۔ آپ کے منہ میں ، ناک میں ، گلے میں ، بغلوں میں ، اور خاص طور پر آپ کی آنتوں میں یہ مخلوق کھربوں کی تعداد میں آرام سے رہتی ہے ۔ یہ سب جگہیں اس مخلوق کے گھر ہیں آپ کا پورا جسم جتنے خیالات سے مل کر بنا ہے ، یہ مخلوق آپ کے جسم پر اس سے کم از کم دس گنا زیادہ تعداد میں پائی جاتی ہے ۔
ویسے تو یہ مخلوق زیادہ تر بے ضرر حالت میں ہی رہتی ہے لیکن اگر اسے زیادہ متحرک ہونے کا موقع مل جائے تو آپ کے جسم میں ناخوشگوار تبدیلیاں پیدا کر دیتی ہے مثلا آپ کے منہ سے بو آنے لگتی ہے ۔ بغلوں سے یا جسم کے کسی اور حصے سے بو آنے لگتی ہے ۔ آنتوں میں گیس پیدا ہونے لگتی ہے ۔ آپ صفائی ستھرائی کے ذریعے ان بیکٹیر یا کی تعداد اور فعل کو قابو میں رکھتے ہیں ۔
جب آپ اپنی صفائی کی طرف سے غافل ہوتے ہیں تو گویا اس بیکٹیر یا کو سر اٹھانے کا موقع دیتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی منفی کوشش کچھ اور بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں آپ کے دانتوں میں خلا پیدا ہو سکتا ہے آپ کو دست لگ سکتے ہیں ، آپ کے منہ اور بغلوں میں بو مسقیل بسیرا کر سکتی ہے ۔
زیادہ تر بیکٹیریا " شریف " ہوتے ہیں ۔ وہ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچاتے، بلکہ بعض تو ہمارے کام آتے ہیں ، ہماری مدد کرتے ہیں ۔ مثلا ہماری بڑی آنت میں اگر بعض بیکٹیریا موجود نہ ہوں تو کھانا ہضم نہ کر پائیں اور بعض غذائی اجزا نہ حاصل کر پائیں ، مثلا وٹامن (کے ) ہمیں خوراک کی مدد سے ایک مضبوط بیکٹیریا پیدا کر کے دیتا ہے ۔
بعض "شریف " اور بے ضرر بیکٹیریا ، کچھ خطرناک اور "شریر " بیکٹیریا کو گھیر گھار کر قابو میں رکھنے یا بھگانے کا فریضہ بھی انجام دیتے ہیں ۔ ورنہ وہ بیکٹیریا ہمیں بیمار کر دیں ۔ کبھی بھی شریر بیکٹیریا ، شریف بیکٹیریا کے قابو میں نہیں آتے جس کے نتیجے میں ہمیں سائنیس انفیکشن ، اسبال اور گلے کی خراش جیسی تکالیف لاحق ہو جاتی ہیں ۔