سکیوریٹی الرٹ کیسے جاری ہوا

Posted on at


وزارت داخلہ نے 10 مارچ کو سنگین کیں کے ملزم پرویز مشرف  پر حملے کے سیکیوریٹی الرٹ کے ہوالے سے جو تحقیقات کیں ہے ان کے مطابق وزارت داخلہ کےنیشنل کرائسس منیجمنٹ سیل کو یہاطلاع پاکستان کی قومی سلامتی کی اہم ترین ایجنسی آئی ایس آئی  کی طرف سے موصول ہوئی تھی۔

وزارت داخلہ کے زدائع کےمطابق پرویز مشرف  پر طالبان یا القاعدہ کی طرف سے حملے کی منسوبہ بندی کی اطلاع نیشنل کرائسس منیجمنٹ سیل کو سیکیورٹی الرٹ جاری کرنے کے وقت سے آدے گنٹے یا 23منٹ قبل ملی۔احمد دضا قصوری کی طرف سے خصوصی عدالت میں پیش کیے جانے والے خط کے مطابق سیکیورٹی الرٹ جاری کرنے کا وقت 1بج کر 10منٹ  لکھا گیا ہے۔

زرئع کا دعویٰ ہےکہ نیشنل کرائسس منیجمنٹ سیل کی طرف سے اس اطلاع کے پیش نظر ڈی آئی جی سیکیوریٹی اسلام آباد اور چیف کمشراسلام آباد  اور آرپی اور راولپنڈی کو سیکیوریٹی خدشات کی راشنی میں حفاظتی اقدامات کے حوالے سےالرٹ کی نکل بھجوائی گئیں۔زرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے۔

آئی ایس آئی سے ملنے والی اطلاع نیشنل کرائسس منیجمنٹ سیل کو آئی ایس آئی ہیڈکواٹر سمیت قومیسلامتی کی اس ایجنسی کی اسلام آباد واقع دفاتر سے اہم عہدے داروں کے فون آئے کہ نیشنل کرائسس منیجمنٹ سیل فوری طور پر سیکیوریٹی الرٹ جاری کر کے اس کی نقول بجھوائے اور اس حوالے سے اسی ادارے کو ایک اہل کار بھی سیکیورٹی الرٹ کی نقل لینے کے لیے این سی ایم سی کے آفس میں بیھٹا رہا اور سیکیوریٹی الرٹ جاری کیے جانے کے بعداس کی نقل لینے کے لیے روانہ ہوا،جس کے 20منٹ بعد یہ خبر میڈیا میں نشر ہو گئی ۔

زرائع کے مطابق نیشنل کرائسس منیجمنٹ سیل اس قسم کی اطلاع پر کم از کم وہ روزانہ دن میں چار سے پانچ سیکیورٹی الرٹ جاری کرتا ہے لیکن ان میں اطلاع دینے والے خفیہ اداروں کی طرف سے اتنی دلچسپی نہیں دکھائی جاتی۔جتنی کہ ملزم پرویز مشرف کے حوالےسے متعلقہ ایجنسی کی طرف سے دکھائی گئی۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی الرٹ جاری ہونے کے حوالے سےاس کی اطلاع نہ تو وزیرداخلہ کو تھی اور نہ ہی سیکریڑی داخلہ کو۔تاہم شام پانچ بجے سیکریڑی داخلہ نے اس حوالے سے پوچھ گچھ شروع کی اور سیکیوریٹی الرٹ جاری ہوا۔



About the author

naheem-khan

I am a student

Subscribe 0
160