ہارون الرشید۔۔۔۔

Posted on at


 ہارون الرشید ایک بہادر جرنیل اور مرمیدان تھا۔ صوفیاء میں اعلٰی پایہ کا صوفی، فقہاء میں بلند پایہ فقیہ اور محدثین میں عظیم محدث تھا۔ وہ غیر مسلموں کے ساتھ میانہ روی اور اچھے سلوک کے ساتھ پیش آتا تھا۔ ایک مورخ کے مطابق ہارون روزانہ سورکعت نوافل پڑھتا تھا۔ ایک ہزار درہم یومیہ خیرات کرتا تھا۔ اکثر حج کیلیے جایا کرتا تھاً۔
 سینکڑوں علماء اور فقہاء کو بھی اپنے ساتھ لے جاتا تھا۔ ۳سو اشخاص کو نقدوجنس کے ساتھ بھیجتا تھا۔ صبح کی نماز کے بعد نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ دعاہیں مانگتا تھا۔ مناسک حج کے دور ان آنسوجاری ہو جایا کرتے تھے۔ جہاد اور شہادت کا بےحد شوکین تھا۔
 ایک دن ابن سماک کے سامنے ہارون کے لیے پانی لایا گیا۔ ابن سماک نے سوال کیا کہ اگر آپ کو یہ پانی نہ مل سکے تو آپ اس کیلیے کیا دیں گے؟ ہارون نے جواب دیاًآدھی سلطنتً پھر سماک نے سوال کیا کہ پانی پیٹ سے نہ نکلے تو کیا دیں گے؟  ہارون نے کہا ًساری سلطنت ابن سماک نے کہا ً جس سلطنت کی قیمت صرف ایک پیالہ پانی ہے تو اس پر فخر کیا۔ اور یہ سن کر رو پڑا۔
ہارون ایک علم دوست انسان اور حکمران تھا اس نے اپنے دور کلافت میں علوم و فنون کی خوب دل کھول کر سر پرستی کی۔ چنانچہ اس کے دربار میں دنیا بھر کے نامور اور مشہور فضلاء موجود تھے۔ ساہنس ادب، موسیقی کی تعلیم حاسل کرنے والوں کو ڈگریوں ملتی تھیں۔ ہارون الرشید خود بھی ایک شاعر تھا اور شاعروں کی سرپرستی بھی کرتا تھا۔
 ہارون الرشید کے زمانے میں ابویوسف کے ہاتھوں حنفی فقہ کی تدوین کا سلسلہ تکمیل کو پہنچا۔ بیت الحکمت کا ادارہ قاہم کیا جس میں دوسری زبانوں کی علمی کتابوں کا عربی زبان میں ترجمہ کیا جاتا تھا۔
 ہارون الرشید کے عہد کے ممتاز فضلاء میں سے امام شافعی، عبداللہ بن ادریس، عیسٰی بن یونس اور ابراہیم موصلی نے اپنے کارناموں کے باعث بہت زیادہ شہرت حاصل کی۔ ہارون الرشید کے دور خلافت میں قرآن، حدیث، فقہ، طب، ریاضی، منطق اور فلسفہ کے علاوہ موسیقی کو بھی خوب طرقی ملی۔     



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160