۱۹۴۸ء میں جب آزاد ہندوستان میں پہلا یوم مئی منانے کا موقع آیا تو حکومت ہند نے ایک سر کلر کے ذریعہ صنعتی اور مالیاتی اداروں کو یہ ہدایت جاری کی کہ یکم مئی کے بعد آنے والے پہلے اتوار کو کام کا دن قرار دینے کی شرط پر یکم مئی پر تعطیل کر دی جائے۔ اس ہدایت میں یہ آپشن بھی موجود تھا کہ جن اداروں کی ٹریڈ یونین مقررہ متبادل دن پر کام کرنے کے لیے رضامند نہ ہو، وہاں یوم مئی پر تعطیل نہ ہو گی۔
حکومت کا یہ سرکلر یونین کی مجلس عامہ کے اجلاس میں بحث کے لیے پیش کیا گیا۔ قبل اس کے کہ حکومت کی تجویز کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا جائے، ایک بندے نے اپنا اختلاف پیش کر دیا۔ اس کا موقف یہ تھا کہ یا تو یوم مئی کی تعطیل ہو گی یا نہیں ہو گی، متبادل دن کام کی شرط مزدوروں کو ان کے حق سے محروم کر دینے کے مترادف ہے۔
اگر ہم اس تجویز کو قبول کر لیں گیں تو اپنے حق اور اس کے لیے جدوجہد کرنے کا جواز کھو دیں گے، اس لیے اس تجویز کو مسترد کر دیا جائے اور ہم حسب روایت اوقات کار کے بعد یوم مئی منائیں گے۔ اس تجویز نے اتنی پذیرائی حاصل کی کہ اصل تجویز کی تائید حاصل کرنا مشکل ہو گیا اور نائب صدر، جو صدارت کے فرائض انجام دے رہے تھے، نے اس رولنگ کے ساتھ اجلاس برخاست کر دیا گیا کہ یوم مئی کے بارے میں حکومت کی تجویز پر فیصلہ جنرل باڈی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ یونین کے صدر چونکہ ادارے سے وابستہ نہیں تھے، اس لیے اکثر میٹنگوں کی صدارت وہی نائب صدر کرتے تھے جو پہلے اوپر والوں کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر ہندو مسلم اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کر چکے تھے اور اب حکومت کی تجویز پر عملدرآمد کے ذریعہ اوپر والوں ہی کو خوش کرنا چاہتے تھے۔ وہ اس میں کسی حد تک کامیاب بھی رہے کیونکہ جنرل باڈی کے اجلاس سے پہلے اس بندے کو تھانہ میں طلب کیا گیا اور کچھ دیر اِدھر اُدھر کہ باتیں کرنے کے بعد لاک اپ میں بند کر دیا گیا، جہاں سے چوتھے دن اس بندے کو اس وقت رہائی ملی، جب یونین کے صدر نے خود تھانہ میں آکر اس گرفتاری کی باز پرس کی۔