برصغیر کی مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن کیوں ضروری تھا ۱ ؟

Posted on at


آج میں اپ کو برصغیر کی مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن کی ضرورت کی بارے میں بتاتا ہوں ۔ میں آج سی تین سو سال پہلے کی بات کر رہا ہوں ۔ دنیا میں چند ایسے براعظم ہیں جن میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے ۔ براعظم ایشیا میں برصغیر ایک ایسا علاقہ تھا ۔ جس میں ہندو اور مسلمان بڑے عرصے سے ایک ساتھ رہتے آ رہے تھے ۔



١٧ صدی میں انگریز برصغیر میں تجارت کے لیے آئے ۔ اس وقت برصغیر سونے کی چڑیا کے نام سے مشہور تھا ۔ برصغیر کی زمین بہت زرخیز تھی اور اس میں کئی قسم کی فصلیں کاشت ہوتی تھیں برصغیر کی ایک اور اس کی ایک اہم بات یہ تھی کہ اس میں چار موسم تھے ۔ اس وجہ سے بھی یہ علاقہ زرعی اعتبار سی کافی اہمیت کا حامل تھا ۔ انگریز اس علاقے کی اہمیت کو جانتے تھے اور آہستہ آہستہ اس پر اپنا کاروبار بڑھانا شروع کر دیا ۔



کچھ وقت گزرنے کی بعد وہ اس علاقے پر قبضہ کرنے کا سوچ رہے تھے ۔ اس وقت برصغیر پر مغلوں کی حکومت تھی ۔ مغلوں کی اس وقت برصغیر اور ساتھ کے بہت سے علاقوں پر حکومت تھی ۔ پوری دنیا پر مغلوں کی بادشاہی کا چرچا تھا ۔



مغل بہت امیر تھے ۔ ان کے قومی خزانے میں بہت سا خزانہ تھا ۔ وہ دنیا کی ہر چیز کو خریدنے اور بنانے کی صلاحیت رکھتے تھے ۔ میرے نزدیک تو وہ دنیا خریدنے کی بھی صلاحیت رکھتے تھے ۔ لیکن انہوں نے اپنے پیسے کو سنبھال کر نہ رکھا ۔ اسے اپنی قوم پر خرچ کیا ۔ انہوں نے دنیا میں بہت سی ایسی چیزیں بنوائی جو اب بھی موجود ہیں  یہ چیزیں آج کی دنیا میں خاص مقام رکھتی ہیں ۔ پوری دنیا سے سیاح ان کو دیکھنے آتے ہیں ۔ ان چند مشہور جگہوں میں سی چند ایک کی نام یہ ہیں ۔ شاہی قلعہ، بادشاہی مسجد، لال قلعہ اور تاج محل ان سب میں سے ایک خاص مقام رکھتے ہیں ۔ لیکن جب انگریز برصغیر میں آئے اور اس پر قبضہ کرنا چاہا تو انہوں نے مغلوں کو اپنی میٹھی چالوں میں پھنسانا شروع کر دیا ۔ اسطرح مغل بادشاہوں نے اپنی دولت کو ضائع کرنا شروع کر دیا ۔ پھر آہستہ آہستہ مغلوں سی پورے برصغیر کی حکومت جاتی رہی ۔




About the author

160