سرکاری ملازمین کے لیے نصیحت

Posted on at


پاکستان کی آبادی قیام پاکستان کے وقت ہندوستان کے ایک  چوتھائی تھی لیکن جو مسلمان سرکاری ملازمین پاکستان کے حصے میں آئے۔وہ اس نسبت سے کئی گنا کم تھے۔حقیقت تو یہ ہےکہ صرف 82 مسلمان اعلیٰ سرکاری ملازمین پاکستان کی طرف ہجرت کر کے آئے۔

جن میں سے صرف ایک سیکریٹری کے عہدے کا تھا اور کوئی آدھ درجن جائنٹ سیکریٹری کے عہدے کے برابر۔اس کے برعکس نچلی سطح پر معاملہ الٹا تھا۔بعض محکموں میں گنجائش سے زیادہ ملازمین تھے۔

سرکاری ملازمین نے کام شروع  کیا۔اگرچہ حالات ناموافق تھے لیکن  ملازمین  میں جذبہ اور خلوص موجود تھا  وہ  چاہتے تھے کہ اپنی نوزائیدہ مملکت کو جلداز جلد پاؤں پر کھڑا کر دیں۔

لہٰذا سرکاری ملازمین نے محنت اور لگن سے کام کیا۔قائداعظم محمد علی جناح نے ان حالات میں نہ صرف ان کا حوصلہ بڑھایا  بلکہ ان کے لیے مستقبل کے راستے کا تعین بھی کیا۔انھوں نے واضح الفاظ میں بتایا کہ سرکاری ملازمین کا رویہ حاکم کانہیں بلکہ خادم جیسا ہونا چاہیے۔

25،مارچ1928ءکو  سرکاری افسران سے خطاب کرتے ہوئےقائداعظم نے فرمایا۔

''آپ کو قوم کے خادم کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام  دینے چاہییں۔آپ کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی واسطہ نہیں رکھنا چاہیے۔کوئی بھی سیاسی جماعت برسر اقتدار آسکتی  ہے۔ مگر آپ کا رویہ عوام سے ایسا ہونا چاہیے کہ ان کو احساس ہو کہ آپ حکمران نہیں ،آپ قوم کے خادم ہیں۔آپ انصاف،ایمانداری اور ثابت قدمی سے اپنے فرائض سرانجام دیں۔اگر آپ میری نصیحت پر عمل پیراہوں گے تو مجھے ےیقین ہے کہ عوام کی نگاہ میں آپ کا مقام او ر بلند ہو گا''۔

اس طرح کی نصیحتوں کا سرکاری ملازمین کی کارکردگی پر مثبت اثر پڑا۔انھوں نے خوب محنت اور تندہی سے کام کر کے اس نوزائیدہ مملکت پاکستان کو ابتدائی مشکلات سے خوش اسلوبی سے نکال لیا۔ 



About the author

naheem-khan

I am a student

Subscribe 0
160