خوشامد پرستی

Posted on at


انسان جسم  اور روح سے بنا ہوا ہے جب تک دونوں ٹھیک رہیں تو انسان میں محنت کی لگن اور کام کرنے کی صلاحیت کا جذبہ بڑھتا رہتا ہے- جب جسم بیمار ہو جائے تو انسان ظاہری طور پر کمزور نظر آتا ہے لیکن اگر روح بیمار ہو جائے تو بہت کم لوگوں کو روح کی بیماری کا پتہ چلتا ہے- روح کی کئی بیماریاں ہوتی ہیں مثلاّ تکبر ، بغض ، غیبت، حسد اور خوشامد وغیرہ ان بیماریوں میں سے اگر کوئی ایک بھی انسان کو لگ جائے تو وہ اخلاقی طور پر پست اور روحانی طور پر ختم ہو جاتا ہے-

 

خوشامد بھی روح کی بیماریوں میں سے ایک بیماری ہے اگر یہ بیماری کسی انسان کو  لگ جائے تو اس کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ کس خطرناک بیماری میں مبتلا ہو چکا ہے- پہلے تو انسان خود اپنی تعریف  کرتا ہے پھر دوسروں سے اس بات کی توقع رکھتا ہے کہ وہ بھی اس کی تعریف کریں – پھر وہ اپنے قریب اور اردگرد ایسے ایسے لوگوں کو جمع کرلیتا ہے جو اس کی بے جا تعریف کرتے رہیں بس یہیں سے اس بیماری کا جنم ہوتا ہے- ہمارے پیارے نبی حضرت محمّد کا ارشاد ہے: "خوشامد کرنے والوں کا منہ مٹی سے بھر دو" – لیکن کوئی بھی خوشامد پسند ایسا نہیں کرتا کیوںکہ اس کو بھی اپنی تعریف سننے کی عادت سی ہو جاتی ہے-

خوشامد کرنے والا انسان انتہائی خود غرض اور لالچیہوتا ہے وہ خوشامد اپنے مقصد کے لئے کرتا ہے جب اس کا مقصد پورا ہو جائے تو وہ دوسروں کو بیوقوف بنا جاتا ہے – لیڈر قسم کے لوگ تو اس مرض کے اچھے خاصے عادی ہو جاتے ہیں ان کے اردگرد ہر وقت خوشامد کرنے والے چکر لگاتے ہیں – وہ اپنی اچھی صلاحیتوں کو کھو دیتے ہیں جو قدرت نے انھیں لوگوں کی فلاح وبہبود کے لئے عطا کی ہوتی ہیں جب کہ وہ اپنے شب و روز کو خوبصورت  بنانے میں مصروف ہو جاتے ہیں بالآخراس کا نتیجہ ملک و قوم کی تباہی کی صورت میں نکلتا ہے-

خوشامد پسند انسان انتہائی مکار اور چالاک ہوتے ہیں ان کی زبان وہ بیان کرتی ہے جو ان کے دل کے برعکس ہوتا ہے- ایسے لوگ مطلب پرست اور دنیا پرست ہوتے ہیں عزت و ذلت کی کوئی پروا نہیں ہوتی ان کا مزاج منافقانہ ہوتا ہے صرف اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے دوسروں کی تعریف کے پل باندھتے ہیں مستحق لوگوں کے ساتھ ناانصافی کر کے اپنے غیر مناسب کام نکلوانے کے ماہر ہوتے ہیں-ایسے لوگ معاشرے  کے لئےناسور بن جاتے ہیں اور معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹتے رهتے ہیں-

عقلمند انسان کو چاہیے کہ وہ خوشامند کی مرض سے بچنے کے لئے ہر وقت اپنے کردار کا جائزہ لیتا رہے- دیکھ بھال کر اپنے دوست بناےاور اس بات کا بھی خیال رکھے کہ اس  کے دوستوں میں کوئی ایسا بھی تو ںیہں ہے جو مداح سرائی کر کے اسے روح کا مریض بنانے کے لئے تیار بیٹھا ہے-خوشامد اور چاپلوسی انسان میں کئی برائیاں پیدا کرتی ہیں جس سے انسان خود بھی برباد ہوتا ہے ساتھ ساتھ معاشرے کی تباہی کا بھی ذمہ دار بنتا ہے- ہمیں چائیے کہ ہم ایسے لوگوں سے بچیں جو خوشامدی بھی ہوتے ہیں اور خوشامد پسند بھی-  



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160