جہاں انسانی کمزوریاں غالب آ جائیں، وہاں سیاسی تحریکوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں

Posted on at


بلوچ دانشور اور سیاسی کارکن اکبر بارکزئی ایک پر کشش شخصیت کے مالک ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کے تقریباً ۳۳ سال برطانیہ میں گزارے۔ وہ اپنی خوبصورت اور شائستہ اردو میں گفتگو سے سننے والوں کو حیرت زدہ کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کراچی میں دسمبر کے نیم گرم اور نیم سرد موسم میں لیاری میں اپنی آبائی قیام گاہ میں عراق پر امریکا اور اتحادیوں کی فوجی کاروائی کے خلاف برطانیہ کے رد عمل کا تجزیہ کرتے ہوۓ کہاکہ وہاں کا متوسط طبقہ مزدور طبقہ اور مسلمان شہری امریکا کے موقف کو غاضبانہ قرار دیتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ عراق پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی فوجی کاروائی سے پہلے برطانیہ میں لاکھوں لوگوں نے جنگ کو روکنے کے لیئے تاریخوں مظاہروں میں حصہ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان مظاہروں کو منظم کرنے میں بر سراقتدار لیبر پارٹی کے لیفٹ ونگ اور مزدور تنظیموں نے بنیادی کردار ادا کیا۔ ان لوگوں کی کوششوں سے لبرل اور متوسط طبقے کے لوگ بھی جنگ کے خلاف مظاہروں میں فعال ہو گئے۔ عراق پر امریکا اور اتحادی فوجوں کے قبضہ کے بعد بڑے پیمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیار ڈبل یو ایم ڈی بر آمد نہ ہو سکے۔

تو عوام کے سامنے امریکا اور اسکے اتحادیوں کے جھوٹے پروپیگنڈے کا پردہ چاک ہو گیا جس سے عوام کے دلوں میں امریکا کے لیئے مزید نفرت پیدا ہو گئی۔ اسنے وضاحت کرتے ہوۓ یہ کا کہ برطانیہ اور دوسرے یورپی ممالک میں جنگ کے خلاف تحریک سطح تک منظم ہو چکی ہے۔ اور یورپ کے کسی ایک ملک میں ہونے والے مظاہروں میں دوسرے یورپی ممالک کے عوام بھی شرکت کرتے ہیں۔ یہ سب گلوبلائزیشن کے اثرات کے خلاف بھی بھر پور مزاحمت کر رہے ہیں۔



About the author

160