جمہوریت، ریاست کے مختلف شعبوں کے درمیان

Posted on at


جمہوریت ریاست کے مختلف شعبوں مثلاً مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ کے درمیان اختیارات اور حدود کے باہمی توازن کا نام ہے۔ ایک شعبے کے اختیارات میں کسی دوسرے شعبے کے احتسابی اختیار کی مدد سے توازن پیدا کیا جا سکتا ہے۔ جمہوریت میں اقتدار مطلق، کلی اختیار یا اختیارات کے ارتکاز کی کوئی گنجائش نہیں۔ ان میں بنیادی مفروضہ یہ ہے کہ افراد اور ادارے غلطی سے بالاتر نہیں۔ اگر اُنھیں مکمل اختیار مل جائے اور اُن پر کوئی روک ٹوک نہ ہو تو اُصول و ضوابط کی دھجیان اُڑ جائیں گی۔ اختیارات کو ذاتی، گروہی اور طبقاتی مفاد کے لیے استعمال کیا جائے گا تو جمہیوریت کے مقاصد پورے نہیں ہو سکیں گے۔

چنانچہ قابل عمل طریقہ یہ ہے کہ اختیارات کو ریاست کے مختلف شعبوں میں بانٹ دیا جائے اور دستور میں ہر ادارے کے حقوق کی نشاندہی کر دی جائے۔ عوام قانون ساز ادارے کا انتخاب کرتے ہیں، قانون ساز ادارے کے ارکان قانون سازی بھی کرتے ہیں اور اکژیت رائے سے حکومت بھی تشکیل دیتی ہیں۔ حکومت پالیسی بناتی ہے اور انتظامیہ اس پر عمل درآمد کراتی ہے۔ انتظامیہ کے ارکان طے شدہ طریقہ کار کے مطابق بھرتی کیے جاتے ہیں اور ایک مخصوص عمر تک مستقل ملازمت میں رہتے ہیں۔ عدلیہ کا کام آئین کی روشنی میں قانون کی تشریح کرنا بھی ہے اور یہ بھی دیکھنا ہے کہ حکومتی پالیسی آئین کے منافی نہ ہو۔ عدلیہ کے ارکان کا انتخاب آئین میں طہ شدہ طریقہ کار کے مطابق منتخب حکومت کرتی ہے۔ اس طرح جمہوری نظام میں ریاست کے مختلف شعبون میں اختیارات اور ذمہ داریوں کی تقسیم سے توازن پیدا کیا جاتا ہے۔

جمہوریت مطلق العنانی یا امریت سے مکمل طور پر مختلف نظام ہے۔ قدیم بادشاہت میں یہ مفروضہ کارفرما تھا کہ کسی خاص طبقے یا خاندان کو حکمرانی کا حق اُلوہی طور پر ودیعت کیا گیا ہے۔ اسی طرح آمریت کا مطلب ہے طاقت کے بل پر حکومت غصب کرنا اور جمہوری تقاضوں سے بے نیاز ہوکر شخصی مفاد ہوکر شخصی مفاد اور تعصبات کی روشنی میں حکومت چلانا۔

جمہوریت کی بنیاد اس اصول پر ہے کہ تمام شہری انتظام حکومت میں حصہ لیں اور براہ راست انتظام مملکت میں شریک ہوں۔ جمہوریت میں طاقت کا سرچشمہ معاشرے میں بسنے والے تمام انسان ہیں۔ دراصل جمہوریت کی اصطلاح ہی عربی لفظ جمہور سے نکلی ہےجسکا مطلب ہے عوام۔ غیر جمہوری حکومت طاقت کے بل پر وجود میں آتی ہے، طاقت کےاستعمال سے قائم رکھی جاتی ہے اور طاقت کے استعمال سے ہی ختم ہوتی ہے۔ جمہوری ریاست میں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوتے ہیں چنانچہ جمہوریت میں بلند ترین مقام عوام کی رائے کو حاصل ہوتا ہےاور جمہوری نظام کی اعلی ترین ترجیح عوام کی حفاظت اور ترقی ہے۔

 

 Written and composed by; Abid Rafique

 



About the author

abid-rafique

Im Abid Rafique student of BS(hons) in chemistry and and now i m writer at film annex. I belong to pakistan.

Subscribe 0
160