بچپن کی یادے
جب ہم چھوٹے ہوتے تھے تب ہمے نہ دنیا کی خبر ہوتی تھی نہ کسی چیز کی پرواہ ہوتی بس اپنی دنیا مین مست رہتے تھے سبھا گھر سے نکلنا دوستو کے ساتھ گھومنا پھیرنا موج مستی کرنی گھر والے بھی ڈانٹتے لیکن کسی کی بات نہ سننا ووھی کرنا جو دل کرتا تھا جب اممی ڈانٹتی تھی اور مار پڑتی تھی اور پھر جب ھم روتے تو اممی منایا کرتی
وو بچپن کی یادے وو بچپن کی یادے
سارا دن گھر سے باہر رہنا مٹی مے کھیلنا وو دن آج یاد آتے ہے کاش وو دن پھر واپس آجاے
اسکول کے دن
جب اسکول جانا کلاس مے شور کرنا دوسرے سٹوڈنٹس سے لڑائی جھگڑا کرنا بریک ٹائم مستی کرنی جب چھٹی کی گھنٹی بجنے کا ٹائم ہوتا تو سب سے پہلے بھاگنے کے
لیے تیار ہو جانا اگلے دن جب اسکول کا ہوم ورک نہ کرنا تو ٹیچر کان پکراکر مرغا بنا کر سزا دیتے تھے کبھی کبھی جب چھٹی کرنی ہو تو گھر سے اسکول کے لیے جانا
لیکن اسکول نہ جانا سارا دن باہر رہنا مختلف جگہو پر جانا عیاشی کرنا موج مستی کرنی جب چھٹی کا ٹائم ہوتا تب گھر چلے جانا اور گھر والے سمجھتے ہم اسکول سے
آرہے ہے لیکن جب گھر والو کو پتا چلتا تو خوب ڈانٹ اور مار پڑتی تھی
آج وو دن یاد آتے ہے