خسرہ

Posted on at


یہ بیماری ایک چھوٹے وائرس پیرامائکسو کی وجہ سے ھوتی ھے ۔ اس میں نھایت ھی باریک قسم کے وائرس ھوتےھیں جو کہ فلٹر پیپر سے بھی گزر سکتے ھیں۔یہ خرد بین سے نھی دییکھے جا سکتے ھیں۔ ان کو دیکھنے کے لیےالیکٹران مایئکرو خرد بین کا استعمال کرنا پڑتا ھے۔ان جراثیم سے جو بیماریاں پھیلتی ھیں وہ متعدی بیماریاں یعنی چھوت کی بیماریاں کھلاتی ھیں۔یعنی یہ بیماری چھونے سے بھی لگ ساکتی ھے۔ عام طور پر جب یہ بیماری ایک بار ھو جاتی ھے تو چھر تمام عمر کے لیے جسم میں قوت مدافعت پیدا ھو جاتی ھے۔یعنی دوبارہ اس بیماری کے ھونے کے چانسز بھت کم بلکہ نا ھونے کے برابر ھوتے ھیں۔

ھمارے ملک میں خسرہ عموما بچپن میں تمام بچوں کو ھوتا ھے۔ خسرہ بزات خود اتنا خطرناک نھیں ھوتا ھے مگر اس میں بھت سی پیچیدگیاں لاھک ھو سکتی ھیں۔ یہ بھت ھی زیادہ موزی مرض ھوتا ھے۔ یہ بچوں میں ایک دوسرے کو بھت ھی تیزی سے پھیلتا ھے۔پاکستان میں یہ مرض بڑوں نھی ھوتا ھے۔ کیونکہ بچپن میں سب اس کی باری دے چکے ھوتے ھیں ۔بچوں میں یہ بھت ھی تکلیف دہ ھوتا ھے۔ب

 

عض بچے بچپن ھی میں اس کی وجہ سے جان سے ھاتھ دھو بیٹھتے ھیں۔اس کی وجھہ عام طور پر اس میں ھو جانے والا ملیریا ھے۔اس کی وجہ بھی وادین خد ھی ھوتے ھیں کیونکہ بھت سے والدین خسرہ میں ڈاکٹر کے پاس جانے کی بجائے۔ خود ھی ٹوٹکوں پر عمل کرنے لگتے ھیں۔ایسی صورت میں بیماری بڑھ جاتی ھے۔ کیونکہ اس بیماری میں بچے پہلے ھی بھت کمزور ھو چکے ھوتے ھیں۔خسرہ کی علامات یہ ھیں اس میں بخار چڑھنے لگتا ھے۔آنکھیں سرخ ھونے لگتی ھیں۔بخار کے تیسرے سے چوتھے روز جسم پر لال رنگ کے دانے ظاھر ھونے لگتے ھیں۔یہ ابھرے ھوے نھی ھوتے ھیں بلکہ صرف نشان سے ھی نظر آتے ھیں جو بعد میں آپس میں ملکر دھبوں کی شکل اختیار کر جاتے ھیں۔ اس سے بچاو کے لیے اس کی ویکسینیشن کروانی چاھیے۔



About the author

ahadaleem

I m Muhammad Aleem from Chishtian, Distt. Bahawalnagar. I have done my MBA Finance from University of Lahore, Lahore.

Subscribe 0
160