بچے کے لیے ماں کا دودھ

Posted on at


بچے اور ماں کے درمیان فطری طور پر نہایت ہی قربت کا رشتہ ہوتا ہے اور قربت کے اس رشتے کی شدت میں ‘‘ماں کے دودھ’’ کو بھی لازمی اہمیت حاصل ہے۔ اگرچہ قدرت نے اس دنیا میں آنے والے نومولود کے لیے خوراک کی فطری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ماں کے دودھ کو بنیادی سبب بنایا ہے، تاہم انسان نے جیسے جیسے ترقی کے مدارج طے کئے ہیں، وہیں اس نے ماں کے دودھ کے متابدل ذرائع یعنی ‘‘فارمولا ملک’’ کوبھی ایجاد کر لیا، لیکن اب کئی عشروں کے بعد خود معالجین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ نومولود کی غذائی ضروریات کے لیے سب سے بہترین ماں کا دودھ ہے۔


 


 وہ اب ماؤں کو مجبور کر رہے ہیں کہ بچے کو فارمولا ملک کے بجائے اپنے دودھ پر پروان چڑھایا جائے تو اس سے بچہ مستقبل میں پیش آنے والی کئی بیماریوں سے بھی محفوظ ہو جاتا ہے، وہیں فارمولا ملک پر پر پرورش پانے والے بچوں کے مقابلے میں ماں کے دودھ پر پلنے والے شیر خوار بچے جسمانی طور پر مضبوط قوتِ مدافعت کے حامل ہوتے ہیں۔ امراضِ اطفال سے منسلک معالجین کے مطابق ماں کے دودھ میں قوتِ مدافعت کے علاوہ کئی دوسرے ایسے کیمیائی اجزا بھی موجود ہوتے ہیں، جو صرف جسم میں ہی پروان چڑھتے ہیں جیسے کہ امائنو ایسڈز وغیرہ۔ ان کیمیائی اجزا کی بدولت بچہ انفیکشن، قبض، موٹاپے، پیٹ میں مروڑ اور الرجی وغیرہ سے بچ سکتا ہے۔  


 


ماہرین نفسیات بھی ماں کے دودھ کو جذباتی لحاظ سے مفید قرار دیتے ہیں اور ان کی رائے ہے کہ اس سے ماں اور بچے میں  قربت کا احساس پیدا ہوتا ہے جس سے ان دونوں کا باہمی تعلق مضبوط ہوتا ہے۔ بچہ ماں کے گود کی نرمی اور گرمی کو محسوس کرتا ہے، جس سے اس کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ ماں کا دودھ بچے کی جسمانی اور غذائی ضرورتوں کے عین مطابق ہوتا ہے۔ یہ زود ہضم ہے اور اس کا درجہ حرارت بھی بچے کے لیے بالکل مناسب ہوتا ہے۔ امراضِ نسواں سے منسلک امراض کی معالجین کہتی ہیں کہ جو مائیں اپنے نومولود کو اپنا دودھ پلانا شروع کر دیتی ہیں وہ زچگی کی پیش آنے والی کئی پیچیدگیوں سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔ بچے کو اپنا دودھ پلانے سے زچگی کے بعد رحم کے سکڑنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے اور ان کا جسم بہت جلد معمول کی حالت پر لوٹ آتا ہے۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160