کیا انسانی جانوں کی کوئی قدر نہیں ؟حصہ اول

Posted on at


کیا انسانی جانوں کی کوئی قدر نہیں ؟حصہ اول


 



 


آج صبح اٹھی تو بہن سے فون پر بات ہوئی تو اس نے بتایا کہ کل اس کے دیور کا ایکسڈنٹ ہوا تھا میں نے پوچھا کیسے ہوا تھا تو اس نے بتایا کہ گھر سے گاڑی لے کر نکلا ہے بہالپور جانے کے لیے ابھی مین سڑک پر ہی پہنچا ہے جو گھر کے قریب بسوں کا اڈا ہے ادھر سے ایک گاڑی نکل کرمین سڑک پر آئی ہے بس اتنی تیز تھی کہ اس سے بریک نہیں لگائی گئی اور وہ گاڑی سے ٹکرائی اور گاڑی پاس نالہ تھا اس کی صفائی ہو رہی تھی انہوں نے مٹی نکالی ہوئی تھی اس سے ٹکرا کر کھڈے میں پھنس گئی اور گاڑی کا اس قدر برا حال تھا کہ اس کو کاٹ کر بھائی کو نکالا اور وہ اس قدر زخمی تھا کہ مشکل سے ہی اسے ہوش آیا اور بے حسی کی حد تو دیکھو جس بس نے ٹکر ماری تھی انہوں نے پلٹ کر دیکھا بھی نہیں اور بس مار کر فرار ہو گئے لوگوں نے فون کر کے بتایا کہ تم لوگوں کے بیٹا کا فلاں سڑک پر ایکسڈنٹ ہوا ہے پتہ نہیں مر گیا ہے کہ بچ گیا ہے اس کو آکر دیکھو گاڑی کی حالت سے لگتا ہے کہ بچا نہیں ہو گا مر گیا ہے ۔


 



 


یہ حالات دیکھ کر لگتا ہے کہ انسانی جانوں کی کوئی قدر ہی نہیں رہ گئی لوگ ایک تو کسی کا نقصان کرتے ہیں اور پھر پلٹ کر اس کا حال پوچھنے کو بھی ضروری نہیں سمجھتے اور اس کو سڑک پر مرنے کو چھوڑ جاتے ہیں۔


 



 



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160