چھوٹے بچوں کو سنائی جانے والی کہانیوں کے ذہنوں پر اثرات

Posted on at


کہانی سننا بچوں کا سب سے پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے۔ بچے کہانیاں بہت شوق سے سنتے ہیں۔ فارغ وقت میں ماں باپ بھی ان کو کہانیاں سنانا پسند کرتے ہیں لیکن کہانی سنانے سے پہلے اس بات کا خیال رکھنا چاہیں کہ ہم جو کہانی اپنے بچوں کو سنا رہے ہیں وہ کس نوعیت کی ہے اور یہ ہمارے بچے کے ذہن پر کس طرح کا اثر کرے گی۔


 



 


یہ بات بلکل حقیقت ہے کہ کہانیاں بچوں کے ذہنوں پر اثر کرتی ہیں کیونکہ بچوں کے ذہن کچے ہوتے ہیں اس لیے ان کو جس طرح کی کہانیاں سنائی جائیں ان کے ذہن اس کہانی کا اثر لیتے ہیں۔ اگر آپ ان کو کوئی پریوں اور رانیوں اور شہزادوں والی کہانیاں سنائیں گے تو وہ بھی خود کو اسی دنیا کا حصہ محسوس کرنے لگیں گے۔


 



 


پریوں والی کارٹونز والی اور رانی راجہ والی کہانی تک تو ٹھیک ہے لیکن اگر آپ ان کو خوف ناک اور جن بھوتوں والی کہانیاں سنائیں گے تو یہ ان کے ذہنوں پر اچھے اثرات نہیں چھوڑیں گی۔ آپ کا بچہ آپ کو ہر وقت ڈرا ہوا نظر آئے گا بچے کو آپ جس طرح کے کہانیوں کے کردار بتائیں گے وہ ان کرداروں کو ہر وقت اپنے پاس محسوس کرے گا اندھیرے میں اور اکیلی جگہ میں جانے سے ڈرے گا اور یہ ڈر اور خوف صرف ان کے بچپن تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ ان کی عمر کے ساتھ ساتھ ان کا ڈر بھی بڑتا جاتا ہے جو کہ ان کی شخصیت اور آئندہ آنے والی زندگی کے لیے مناسب نہیں اس لیے والدین کو چاہیئے کہ اپنے بچوں کو کہانی سناتے وقت ایسی کہانی کا انتخاب کریں جو ان کے ذہنوں پر اچھے اثرات مرتب کرے۔


 



 



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160