گزشتہ دنوں لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں پسند کی شادی کرنے والی فرزانہ اقبال کو اینٹوں کے وار سے باپ اور برادران نے غیرت کے نام پر قتل کیا .یہ قتل جہاں معاشرے کی تنگ نظری ظاہر کرتا ہے وہاں انصاف ،قانون ،حکومت کی عملداری کو ننگا کرتا ہے . یہ قتل اپنوں نے کیا غیروں نے نہیں پاکستانی معاشرہ اسلامی معاشرہ ہے .پاکستان کی عوام اسلام کی خاطر مرنے اور مارنا پر اتر آتی ہے . یہ قتل معاشرہ کے منہ پر طمانچہ ہے کے پسند کی شادی کرنے والی اس لڑکی کا کیا اتنا بڑا جرم تھا کے اسکو اس طرح ظلم کا نشانہ بنایا جاۓ .لڑکی کا خاوند پولیس کو مدد کے لیے پکارتا مگر بےسود اور اسی دوران لڑکی کا خاوند شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا پولیس نے روایتی سستی کا مظاہرہ کیا اور بیان بازی سے کام لیا کے وہاں پولیس کی نفری نہیں ہوتی .ظلم تو یہ کے یہ قتل انصاف فراہم کرنے والی عدالت کے احاطے میں ہوا . پنجاب کے نام نہاد خادم اعلی جو پنجاب کو خوشحالی کے چیمپئن بتالتے نہیں تھکتے کے میٹرو بس چلا دی ہے موٹر وے بنائی ہے مگر خود وہ پولیس کو سیاسی اثر سے پاک نہیں کیا جا سکا جہاں انصاف نہ ہو وہاں ترقیاتی سکیموں کو کوئی فائدہ نہیں اگر انصاف نہ ہوا تو پاکستان کا استحکام مشکل ہے .اسلام کے اندر شادی کے لیے لڑکی کی رضامندی ضروری ہے پاکستان میں ہر سال تقریباً ١٠٠٠لڑکیاں غیرت کے نام پر قتل کی جاتی ہیں .
پسند کی شادی اور غیرت کے نام پر قتل اور اسلامی معاشرہ
Posted on at