معاشرے کے غلط رویوں کے بچوں کی زندگی پر اثرات حصہ آخر

Posted on at


بچے اپنے والدین سے بہت کچھ سیکھتے ہیں اگر ماں باپ کا رویہ آپس میں اور لوگوں کے ساتھ ٹھیک ہو گا تو بچوں کا رویہ بھی سب کے ساتھ ٹھیک ہو گا اور اگر بچہ گھر میں والدین کو لڑتے جھگڑتے، مار کٹائی کرتے اور دوسروں کے ساتھ تلخ بولتے دیکھتا ہے تو وہ ان تمام باتوں کا بہت اثر لیتا ہے اور وہ بجائے کہ ایک اچھا انسان بنے وہ بھی برا انسان بنتا ہے اور معاشرے میں بھی اس طرح برائی بڑھتی ہے۔


 



 


کچھ بچے ایسے ہوتے ہیں جو حالات سے مجبور ہوتے ہیں اور غریب بھی ہوتے ہیں مثلاً سڑکوں پر اخبار بیچنے والے بچے وغیرہ جب ہم ان لوگوں کے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں تو ہمارے ساتھ ساتھ ہمارے بچوں کے رویے بھی خراب ہوتے ہیں ہمارے بچوں کو بھی ان کے ساتھ برا سلوک کرنے کی عادت ہو جاتی ہے۔ یہ بات ہمارے بچوں کے لیے بھی خراب ہے اور ہمارے یہ غلط قسم کے رویے اس غریب کی زندگی پر بھی برے اثرات کرتے ہیں اور ہمارے یہ غلط رویے ان بچوں کو بھی آگے بڑھنے نہیں دیتے اور یہ بچے یا تو احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں یا پھر اپنی غریبی مٹانے کے لیے غلط قسم کے راستے اختیار کر لیتے ہیں۔


 



 


ہماری حکومت کو اور ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں اور ان کی ضروریات زندگی کو بھی پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ ہمیں ان لوگوں سے نفرت کرنے کی بجائے انھیں ٹھیک کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے اپنے رویوں سے کیونکہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اور اگر یہ معاشرہ ہی ٹھیک نہ ہو گا تو یہ بچے ٹھیک کیسے رہیں گے۔



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160