خود انحصاری (١)

Posted on at


پاکستان کے معاشی اور سیاسی حالات کے بارے میں "ویکلی ٹائمز " نے لکھا ہے کہ :

"اقوام عالم کے تاریخ دان اور تاریخ کے طالب علم پاکستان کا مشائدہ کرتے ہوے منفرد حقائق کو پرکھیں اور دیکھیں کہ ایک ایک قوم خود کو کس طرح اپنے آپ کو برباد ہوتے دیکھ رہی ہے"

یہ بات کس حد تک درست ہے-اس کو یوں بھی پرکھا جا سکتا ہے کہ ملک میں حکمرانوں نے جس طرح امریکہ ،عالمی بنک اور آ ی ایم ایف سے قرضے حاصل کیے اور انہیں غیر پیداواری اخراجات پر ضاہع کیا ،اسی باعث آج ملک کا اقتدار اعلی بڑے ترقی یافتہ ممالک کے پاس گروی ہو چکا ہے اور عوام بے بسی سے نظارہ کر رہی ہے- پاکستان پر غیر ملکی قرضوں کا بوجھ بہت بڑھ چکا ہے اور اس کے اثرات براہ راست ملکی معیشت پر پڑرہے ہیں –ہر سال ملکی بجٹ کا تقریبا چالیس فیصد حصہ قرضوں کے اصل زر اور سود کی نذر ہو جاتا ہے-

یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ جب یہ ملک قائم ہوا تھا تو طب کسی کا بھی مقروض نہیں تھا بلک برطانیہ پاکستان کا چالیس ملین پونڈز کا مقروض تھا –جو پاکستانی حکومتوں نے ناقص اسلحہ ،ناقص مشینری اور ناقص جہاز خریدنے میں برباد کر دیا –غیر ملکی قرضوں کا بوجھ ١٩٥٥ میں چار کروڑ ڈالر تھا جو آج بڑھ کے کئی گنا زیادہ ہو چکا ہے-ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں پیدا ہںنے والا ہر بچا اپنے اوپر تقریبا بیس ہزار کا قرضہ لے کر پیدا ہوتا ہے –

غیر ملکی قرضوں کے بوجھ کی خطرناک حالت کا یک بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آج ہم سابقہ قرض کی اقساط دینے کے لیے نئے قرضے لے رہے ہیں جو زیادہ شرح سود اور سخت شرائط پر ملتے ہیں –یہ سب کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اس وقت حکومت کا سارا دارومدار غیر ملکی قرضوں پر ہے-خود انحصاری کا خوا ب صرف اس صورت میں تعبیر ہو سکتا ہے کہ قرض مانگنے کے اس کشکول کو توڑ دیا جاے اور اپنے زور بازو پر بھروسہ کیا جاے ،اپنے وسائل کو برؤے کار لیا جاے اور افرادی قوت س ملکی آمدن میں اضافہ کیا جاے- خود انحصاری اصل میں ایک با معنی اور با وقار اسلوب حیات ہے لیکن یہ اسلوب صرف اسی صورت میں حاصل ہو سکتا ہے کہ ہم غیر ملکی امداد پر نظریں جمنے کی بجاے اپنے ذرائع کو حرکت میں لہ کر خوشحالی اور استحکام کا سامان پیدا کریں اور ملکی معیشت کو مضبوط سے مضبوط تر بنایں-



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160