گنّا بھی ایک میفد پھل ہے

Posted on at


اگر یہ کہا جائے تو یہ غلط نہ ہو گا کہ شہر اور دیہات میں اسے یکساں مقبولیت حاصل ہے بس فرق صرف اتنا ہے کہ گاؤں اور دیہات میں اسے براہ راست دانتوں سے چھیل کھایا بلکہ اس کا رس بھی چوسا جاتا ہے تو شہروں میں اس کی گنڈیریاں چوسنے کے علاوہ رس پینے کا رجحان عام ہے۔ جب فصل کی تیاری کے بعد گُڑ پکنے کا موسم آتا ہے تو خوب رس پیا جاتا ہے اور گُڑ کا مزہ بھی لیتے ہیں۔ اس کے رس میں بالائی اور خشک میوے شامل کر کے جو کھیر بنائی جاتی ہے اسے رساول کہتے ہیں جسے بڑے شوق سے کھایا جاہے۔ واقعی گنّا ایک مفید شے ہے جس کو صرف چھیل کر کھانے والوں کے دانت صاف اور مضبوط رہتے ہیں۔ ظاہری طور پر اسے پھل کہنا کچھ عجیب سا لگتا ہے لیکن بہر حال یہ ایک پھل ہی ہے جو کہ قدرت نے ہمیں دیگر نعمتوں کی طرح اپنے بیش بہا خزانوں کے ساتھ عطا کیا ہے۔


 


گنا کھانے والے افراد گھبراہٹ اور دل دھڑکنے جیسی تکالیف سے بچے رہتے ہیں۔ خون میں شکر کی کمی سے جسم میں کمزوری اور توانائی کے بعد گھبراہٹ کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے اس کو بھی گنا چوس کر دور کیا جا سکتا ہے۔ یہ قلب کی کئی مشکلات کا شافی علاج ہے اور خواہ اس کا رس پی لیا جائے یا گنڈیریاں چوس لی جائیں، فوری طور پر نتائج سامنے آتے ہیں۔ اس کے استعمال سے معدے کی جلن اور تیزابیت کا بھی سدباب ہو جاتا ہے۔ گنے میں قبض دور کرنے کی صلاحیت بھی بدرجہ اتم موجود ہے اور گنڈیریاں چوسنے سے ہاضمہ درست رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ حکماء اس بات پر متفق ہیں کہ کھانا کھانے کے بعد مٹھائی وغیرہ کھانے سے بہتر ہے کہ گنڈیریاں چوس لی جائیں کیونکہ اس طرح نہ صرف مٹھاس کی طلب پوری ہو جائے گی بلکہ کھانا بھی بڑی آسانی کے ساتھ ہضم ہو جائے گا۔


 


گنے کے رس میں پیشاب لانے کے صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے اور گرمیوں میں جو لوگ پیشاب کی جلن میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے لیے گنے کا رس بہتر علاج ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہمارا مشورہ یہ ہے کہ بغیر برف کا گنے کا رس حاصل کر کے اس میں دودھ کی نصف مقدار شامل کریں اور کچلی ہوئی برف ملا کر اس مزیدار مشروب کا مزہ لیں اور پیشاب کی جلن سے بھی چٹھکارا حاصل کر لیں۔ گنے کی گنڈیریاں اور رس یرقان کا تیر بہدف علاج ہے اور طبیب حضرات اس لیے یرقان کے مریضوں کو گنڈیریاں چوسنے کا مشورہ دیتے ہیں مگر یاد رہے کہ گنے کا رس دوکان پر جا کر پینے سے پرہیز کریں کیونکہ اکثر یرقان کے مریض دوکان پر جا کر رس پیتے ہیں اور گلاس جس طرح پانی میں ڈبو کر صاف کئے جاتے ہیں اس سے جراثیم دوسروں تک منتقل ہونے کا امکان برقرار رہتا ہے اور ممکنہ طور پر فائدے کے بجائے مزید نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ گرمی کے بخار میں بھی گنڈیریاں چوسنے سے آرام آ جاتا ہے جبکہ جگر کے افعال کے لیے بھی یہ ایک کار آمد شے ہے اور ہیپاٹائٹس کے مریض اس پھل سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160