حضرت بی بی رابعہ بصریہؒ(حصہ اول)

Posted on at


 

کہا جاتا ہے کہ حضرت رابعہ بصریہؒ کے والد بہت ہی غریب تھے آپکے گھر مین روشنی کے لیے چراغ تک نہ تھا اور جس روز رابعہ بصریہؒ پیدا ہوئی اس روز نہ گھر مین جلانے کے لیے تیل تھا نہ خرچ کے لیے ایک پیسہ آپ کی چار بہنیں تھیں چونکہ سب سے چھوٹی اور چھوتے نمبر پر آپ تھی اس لیے آپکی والدہ نےآپکا نام رابعہ رکھا اور اسی نام سے مشہور ہو گئی جس روز آپ پیدا ہوئی گھر والون نے آپ کے ولاد سے کہا جاو ہمسایہ سے یہان سے روشنی اور رابعہؒ کی ناف پر تیل لگانے کے لیے لے آو پیسہ پاس تھا نہیں کہ بازاز سے لاتے  آپ کے والد نے قسم کھا رکھی تھی کہ خواہ کتنی بھی حاجت کیوں نہ ہو کسی سے سوال نہیں کروں گا اس رات آپکے والد کو ناداری کا سخت احساس ہوا

اس رنج وغم کی حالت مین سو گئے خواب میں حضورﷺکی زیارت ہوئی آپ نے فرمایا غمگین کیوں ہو تمھاری لڑکی بہت نیک بخت ہے یہ میری امت کے گنہگاروں کی خداسے شفاعت کرے گی حضورﷺ نے فرمایا امیر بصرہ کے نام ایک خط لکھو کہ تم روزانہ رات کو سو مرتبہ اور جمعے کی شب کو چار سو مرتبہ درود شریف پڑھا کرتے ہو کیا بات ہے جمعہ گزشتہ کی شب کیوں بھول گئے اس کا کفارہ یہ ہے کہ حامل مکتوب ہذا کو چار سو دینار مال حلال کے ادا کروھضرت رابعہ کے والد خواب سے بیدا ہو کر رونے لگے اور مکتوب لکھ کر امیر بصرہ کے پاس گئے چوکیدار نے مکتوب اند پہچایا اور جواب کے منتظر رہے خط پڑھتے ہی امیر بصرہ نے حکم دیا کہ دس ہزار درم فقرا کو صدقہ کردو اور آپکو بھی چارسو دینار دیے جس آپ ضروری سامان خرید کر گھر لائے

حضرت رابعہ جوان ہوئی والدین انتقال کرگئے بصرہ میں سخت قحط تھا چاروں بہنیں ایک  دوسرے سے جدا ہوگئیں  آپ نے بھی بصرہ چھوڑ دیا کسی ظالم نے آپکو گرفتار کر کے چند درہم کت عوض فروخت کردیا آق انکو گھر لے آیا اور آپ سے محنت مشقت کرانے لگا آپؒ  ہمیشہ روزے  سے رہتین تھیں اپنے آقا کی خدمت سر انجام دیتی اور تمام رات نماز پڑھا کرتی تھی

ایک دن جب آپ عبادت مین مصروف تھی تو آپ کے آقا کی آنکھ کھل گئی تو یہ دیکھ کر حیران ہو گیا کہ سارا گھر نور سے منور ہے اور آپ سربسجود ہیں بارگاہ الہی میں تو آپ کے آقا نے کہا کہ عبادت گزار لونڈی سے خدمت لینی مناسب نہیں ۔ مین نے تمھیں آزاد کر دیا ہے اگر تم میرے ہاں رہو تو میں خدمنت کے لیے تیار ہوں ورنہ آپ کو اختیار ہیں آپ نے اجازت لی اور باہر آگئیں اور عبادت خداوندی مین دلجمعی سے مصروف ہو گئیں



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160