میں رو رہا ہوں ہوں جو دل کو رو بے کسی کے لئے
وگر نہ موت تو دنیا مین ہے سبھی کے لئے
بہت سی عمر مٹا کر جسے بنایا تھا
مکان وہ جل گیا تھوڑی سی روشنی کے لئے
قفس میں آج تماشا غم ہے قبل دید
تڑپ رہا ہوں میں صیاد کی خوشی کے لئے
تمام بزم میں چھایا ہوا ہے سناٹا
چھیڑا تھا قصہ دل ان کی دل لگی کے لئے
شکایت چمن دہر کیا کروں ثاقب
ہوا خلاف ہے لیکن کسی کے لئے
میں بھی گاتا تھا تھا قصہ محبت کے گیت
اب نہ گاؤں گا کسی کی دل آذاری کے لئے