نجی تعلیمی ادارے اور امتحانات

Posted on at



بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ابھی تک نظام تعلیم رائج نہیں ہو سکا لارڈ نیکالے کا ترتیب دیا گیا نظام تعلیم مختلف شکلوں میں رائج ہو چکا ہے اور ہم بڑی کامیابی سے یا تو بے روزگار پیدا کررہے ہیں یا پھر کلرک طبقاتی نظام میں بٹہ ہوا یہ نظام تعلیم بدلنے کے بہت سارے وعدے ارادے اور نعرے نظر آئے مگر عملایا تو یونیفارم کا رنگ تبدیل ہوا یا پھر کتاب بدل دی گئی اور یا پھر اردو میڈٰیم سے انگلش میڈیم کر دیاگیا اس وقت سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی صورت میں ہر دو ادارے میدان میں موجود ہیں اور اپنے اپنے انداز میں خدمت کر رہے ہیں سرکاری تعلیمی اداروں کا حالیہ میٹرک کے امتحانات میں جو حشر ہوا وہ سب کے سامنے ہے یہ نہیں کہ سرکاری ادارے نقل نہیں کرواتے یا پھر سرکاری اداروں کے طلبہ کے پاس اپنا ہال نہیں ہوتا وہاں تو اساتذہ باقاعدہ طور پر معروضی سوالات حل کرواتے ہیں اور امتحانی عملہ کی بھی خوب آو بھگت کی جاتی ہے مگر بدقسمتی سے ان کے طالبعلم پھر بھی میدان نہ مار سکے شاید سرکاری اداروں کے اساتذہ اب بچوں کو لکھنے کی بھی تربیت نہیں دے رہے تب ہی ایسا برا حال ہے دوسری طرف پرائیویٹ تعلیمی اداروںٓ کی اچھی خاصی کھیپ موجود ہے جن میں بعض پرائمری بھی رجسٹرڈ نہیں ہوں گے کلاسز ہائی لیول اور کالج تک چلا رہے ہوں گے ان کا طریقہ واردات بھی کچھ مختلف ہیں مگروہ ذہین سازی کمال کرتے ہیں حالیہ میٹرک کے امتحانات میں جن اداروں کے طالبات کامیاب رہے ان کی تصاویر اور حاصل کردہ نمبرات سے مزین بڑے بڑے سائن بورڈ پورے مانسہرہ میں آویزاں کر دیے گئے ہیں اور اخبارات میں بھی مسلسل اشتہار بازی کی جارہی ہے سوال یہاں یہ اٹھتا ہے کہ اکثر یہ اعلی گریڈ لیکر بورڈ ٹاپ کرنیوالے طلبہ مقابلے کے امتحانوں میںکیوں فیل ہو جاتے ہیں



اسکی بڑی وجہ نجی تعلیمی اداروں میں رٹہ سسٹم نقل کے نت نئے طریقے امتحانی عملے کی ذبردستآوبھگتاور امتحانی ہال کی خریدوفروخت بھی شامل ہے میٹرک کے امتحانات کے دوران ایک مشہور نجی تعلیمی ادارے کے امتحانی ہال کو دیکھنے کا اتفاق ہوا ادارے کا پرنسپل ہمارے ساتھ کمرہ امتحان میں ہمارے داخل ہونے سے پہلے انتہائی پھرتی سے نقل لیکر انتہائی پھرتی سے ایک جگہ جمع کردی گئی تھی اور نتائج میں اس ادارے نے اپنے ایک کامیاب طلبہ پر جشن منایا لیکن جن دو طالب علموں پر یو ایف ایم کیس بنا اسے یاد کرنا بھی گوارہ نہیں کیا اب یہی ادارے کس کس انداز میں اپنے طلبہ سے مال بناتے ہیں زرا غور کیجئے داخلہ فیس کے ساتھ امتحانی عملہ کے کھانے پینے اور عیاشی کا فنڈ ،امتحانی ہال کی خریدوفروخت کا فنڈ ،ڈی ایم سی کی فیس بورڈ کے داخلہ فیس میں شامل ہوتی ہے مگر اسکے باجود اسکی فیس وصول کی جاتی ہے عوامی ذہن سازی کیلئے اخباری اشتہارات جلسے عوامی پارٹیاں ان سب کے باوجود انکم ٹیکسس سے بچنے کیلئے کاغذات میں خسارہ ہی خسارہ اور اگر ہائی کلاسز سے پاس ہو کر ان بچوں کو کالج لیول پر کہیں دوسرے ادارے جانا ہو تو بھاری رقمیں ڈال کر والدین کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے بچے کو ان ہی کے دست وشفقت میںرکھیں گزشتہ دنوں میں وادی پکھل کے ایک ادارے نے اپنے طالب علم کو روکنے کیلئے بارہ ہزار کا بل بنا ڈالا تو مجبور اور بے بس طالب علم نے ہزارہ ٹائمز سے مدد مانگی تو جنرل رپورٹر کے تعاون سے اس کی جان بخشی گئی ان سب حالات کے باجود محکمہ تعلیم نوٹس لے گا اور کوئی سرکاری ایکشن ہوگا تو کچھ بات بنےگی ورنہ آگئی تبدیلی ۔



For More Stuff Subscribe on Filmannex MadiAnnex


or Add on Facebook Madiha Awan


Thanks!



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160