قرآن حکیم ۔۔۔۔۔۔۔ایک زندہ کتاب

Posted on at


قرآن ایک ایسی کتاب ہے جو کسی انسان کی تصنیف نہیں ہے بلکہ انسانوں کے خالق اللہ تعالیٰ کا کلام ہے ۔قرآن انسان کے لیے ایک ایسا ضابطہ حیات پیش کرتا ہے جس پر عمل کرکے انسان دنیا میں کامیابی اور آخرت میں فلاح حاصل کرسکتا ہے ۔تاہم آج پوری دنیا میں سب سے زیادہ ناانصافی اسی کتاب سے کی جاتی ہے۔ مسلمانوں کی اکثریت اس کتاب کو سمجھے بغیر پڑھی ہے۔ شیخ الہند مولانا محمود الحسن رحمتہ اللہ علیہ نے جنہیںبرطانوی سامراج نے مالٹا کے جزیرے میں قید کرڈالا تھا ۔ ایک مرتبہ فرمایاتھا:

 

"جیل کی تنہائیوں میں غوروفکر کرکے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ مسلمانوں کے زوال کے دو ہی اسباب ہیں ۔ایک یہ کہ مسلمانوں نے قرآن کو چھوڑ دیا ہے اور دوسرے مسلمانوں میں اتحاد نہیں ہے۔"

یہ ایک حقیقت ہے کہ آج مسلمانوں کی ذلت ومسکنت کا سب سے بڑا سبب قرآن سے دوری ہے۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے قوموں کے عروج وزوال کا سبب اسی قرآن سے تعلق یا لاتعلقی کو قرار دیا ہے:

"بیشک اللہ اس کتاب کی وجہ سے کتنی ہی قوموں کو اٹھائے گا اور کتنی ہی قوموں کو گرائے گا۔"

آج کے سہل پسند مسلمانوں نے قرآن کو ایک رسمی کتاب بنا ڈالا ہے اور صرف مخصوص تہواروں اور رسموں پر اسے ہاتھ لگاتے ہیں ۔ کبھی دلہن کو شادی کے وقت قرآن کے نیچے سے گزارا جاتا ہے (چاہے اس کا لباس کتنا عریاں ہو اور وہ سٹیج پر نامحرم مردوں کے سامنے بیٹھی ہو) اور کبھی قرآن کو حرام بزنس کے افتتاح پر پڑھا جاتا ہے ۔کبھی مرنے والے کے سرہانے قرآن پر قرآن پڑھ کے بخشے جارہے ہوتے ہیں ۔(چاہے اس مرنے شخص کی تمام زندگی قرآن کے خلاف گزری ہو)۔درحقیقت قرآن انہی لوگوں کو فائدہ دیتا ہے جو اس پر عمل کرتے ہیں ،صرف زبانی تعلق کا دعویٰ نہیں کرتے ۔قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں ؟"(سورہ محمد:24)

اسی طرح سورہ الفرقان میں سچے مسلمان کے یہ اوصاف اللہ نے گنوائے ہیں:

"اور جب لوگوں کو اپنے رب کی آیات سمجھائی جاتی ہیں تو وہ ان پر اندھے اور بہرے ہوکر نہیں گرتے(بلکہ غوروفکر سے سنتے ہیں ) ۔(سورہ الفرقان:73)

 

 

 

مشہور مفسر علامہ زمخشری رحمتہ اللہ علیہ نے اس کی تفسیر یوں بیان کی ہے کہ وہ قرآن کو کھلے کانوں سے سنتے اور دیکھنے والی آنکھوں سے دیکھتے ہٰیں۔قرآن میں تدبر ایک مومن کا خاصہ ہے۔نو مسلم مغربی مفکر چارلس گائی ایٹن(حسن عبدالحکیم)اپنی کتاب میں لکھتے ہیں:

"قرآن ہر قرآن خواں کے لئے ایک آئینہ ہے ۔ اگر کوئی اس کا مطالعہ غلط جذبے اور غلط اسباب کے تحت کرے گا تو اسے اس صحیفہ نورانی میں کچھ نہیں ملے گا۔اسی طرح اگر کوئی سطحی انداز سے اس کا مطالعہ کرے گا تو اسے اس میں سطحی باتٰیں ہی ملیں گی اور خواص کو گوہر آبدار۔"

اسی طرح اسلامی تہذیب کی بنیاد "قرآن"ہے۔ اسلام سے قبل عربوں میں کوئی کتاب نہ تھی۔ قرآن عرب تہذیب کی پہلی کتاب تھی ۔اس لیے اسے "الکتاب"کہا گیا ہے۔ اسلام سے قبل عرب لوگ ان پڑھ تھے۔لیکن اس کتاب(قرآن)نے ایک ایسی عظیم تہذیب کی بنیاد رکھی جو دنیا کی سب سے زیادہ پڑھی لکھی قوم بن گئی،جس کی بغداد اور اسپین کی اسلامی کتب کی لائبریریوں کا مقابلہ روئے زمین پر کوئی دوسری قوم نہ کرسکتی تھی۔



About the author

DarkKhan

my name is faisal ......

Subscribe 0
160