اسلام میں رشوت کی حرمت

Posted on at


اسلام نے حکام اور ان کے معاو نین کے لیے رشوت ستانی کو حرام قرا ر دیا ہے-نہ رشوت دینے کی اجازت ہے اور نہ ہی رشوت قبول کرنے کی-اس طرح ان دونوں کے درمیان یعنی راشی اور مرتشی کے درمیان واسطہ بننا بھی ممنوع ہے-قران کریم میں بھی کئی جگہ اس بات سے سختی کے ساتھ منا کیا گیا ہے کہ دوسروں کا مال نا حق نہ کھاؤ اور نہ اس مال کو ان حاکموں تک پنچاؤ جو اس میں کمی بیشی کریں- حرام مال کھانے سے مرد یہی ہے کہ حقیقی طریقہ کی بجاے اسے غلط ذریعے سے ہڑپ کیا جاے-شرعیت مال کھانے کے ایسے طریقے کو حرام قرار دیتی ہے جو غیر موہتبر ہو اور کسی نا قابل لحاظ چیز کے عوض اس کا لین دین ہوا ہو-حکام کو رشوت کی شکل میں مال دینا انہیں باطل طریقہ سے مال کھلانا ہے –حدیث مبارکہ بھی ہے کہ

: "حکام کو راہ سے بے راہ کرنے اور انصاف سے ہٹانے کے لیے انہیں مال نہ کھلاؤ،نہ ہی اپنا کام نکلوانے کے لیے رشوت دو"-

 

قران کریم میں یہود کی اسی وجہ سے مذمت کی گئی ہے کہ وہ جھوٹی باتیں سنتے ہیں ،جھوٹی گواہی دیتے ہیں اور حرام مال کھاتے ہیں-ان تین چیزوں کی مذمت ان کی حرمت کا مظہر ہے،کیونکہ حرام کھانا ان کے اندر پیوست ہوتا ہے-رشوت بھی حرام کمائی میں داخل ہے لہذا اس کا لین دین حرام ہے رشوت کا لین دین یہود کا وطیرہ ہے- حضرت حسن سے منقول ہے کہ

:"

”بنی اسرائیل کے حکام کا یہ حال تھا کہ فریقین میں سے کوئی جب ان کے پاس اتا تو رشوت کو اپنی آستیں میں رکھ لیتا اور حاکم کی توجہ آستین کی طرف مبذول کرواتا-پھر اپنی ضرورت کا اظہار کرتا-حاکم رشوت پر فریفتہ ہو کر اس کی طرف اس طرح ماہل ہوتا تھا کہ اس کی باتیں سنتا تھا اور اس کے فریق کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا تھا-اس طرح یہ حکام رشوت کھاتے تھے اور جھوٹی باتیں سنتے تھے-" حوالہ :تفسیر کشاف للز محشری-

اس طرح کے ہمیں بہت سے حوالہ جات ملتے ہیں جس میں رشوت سے قطع نظری کا سختی سے حکم ہے-ارشاد ہوتا ہے کہ اگر تمارا جسم رشوت کی رقم سے پاروں چڑتا ہے تو اس کے لیے جہنم کی آگ تیار کر رکھی گئی ہے-غرض حضرت محمّد صل الله علیہ وسلم نے راشی مرتشی کے لیے سخت وعید سنائی ہے اور وعید کسی حرام کام کے ارتکاب پر ہی سنائی جاتی ہے پس ثابت ہوا کہ رشوت حرام ہے-



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160